• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جامعہ سندھ،سندھیالوجی ڈپارٹمنٹ نے تاریخی آڈیو ریکارڈ ڈجیٹلائیز کردیا

جامشورو(نامہ نگار) جامعہ سندھ جامشورو کے انسٹیٹیوٹ آف سندھیالوجی کی جانب سے ادارے کے آڈیو ویوئل سیکشن میں موجود مختلف شخصیات کے انٹرویوز، نامور گلوکاروں کے کلام، مشہور سگھڑوں کی ریکارڈنگس، ڈرامے، لوک ساز، شاہ عبداللطیف بھٹائی کے کلام کو ڈجیٹلائز کرنے کا کام شروع کیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں 1973ء سے 1979ء تک کے محفوظ کیے گئے 375 اسپولس میں موجود اہم و تاریخی نوعیت کے علمی و ثقافتی مواد کو ڈجیٹلائز کیا گیا ہے۔ اس مواد میں سندھی مشہور لوک فنکاروں مائی اللہ وسائی، ماسٹر چندر، انور وسطڑو، علن فقیر، وشنو بھگت، بھگت ٹئونمل، ہاسو بھگت، دوست علی فقیر، مٹھو کچھی، اسحاق کارو، حسین بخش فقیر، عثمان کچھی، زرینہ بلوچ، رجب علی، منظور سخیرانی کی اہم ریکارڈنگس شامل ہیں، جبکہ مسز زینب محب علی، امیر بخش رونجھو (چنگ)، قمر سومرو، بیدل مسرور کی لوریاں بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف شعبوں کی نامور شخصیات کریم بخش نظامانی، محمد ابراہیم خلیل، مولانا محمد مدنی، قاضی محمد اکبر، قاضی عبدالمجید عابد، ماسٹر چندر، سگھڑ عثمان پٹھان عرف کدو، سید سردار علی شاہ ذاکر، میر رسول بخش تالپور، عصمت بانو (گلوکارہ)، امداد علی سرائی، لونگ فقیر، عبدالجبار جونیجو، پروفیسر محرم خان، دین محمد شیخ (گلوکار)، مصری خان جمالی (الغوزہ نواز)، پیر علی محمد راشدی، اللہ بچایو کھوسو، زیب النساء، اللہ ڈنو نوناری، استاد امید علی خان، جیونی بائی، امیر بخش رونجھو، بلاول بیلجیم، استاد بخاری، نجف علی شاہ، کیہر نقوی، عابدہ پروین، بخشن منگنہار (شہنائی نواز)، فقیر امیر بخش، بھگت نارو اور فقیر عبدالغفور کے انٹرویوز، علامہ آئی آئی قاضی کی تقاریر بھی ڈجیٹلائز کی گئی ہیں۔
تازہ ترین