• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فضل الرحمٰن اور اعتزاز احسن دونوں کو دستبردار ہوجانا چاہئے ،تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن اور اعتزاز احسن دونوں کو صدارتی انتخاب سے دستبردار ہوجانا چاہئے، صدر کیلئے ایسی شخصیت کا انتخاب کیا جائے جس کا سب احترام کرتے ہوں، آصف زرداری نے اعتزاز احسن کوصرف کھیل بگاڑنے کیلئے نامزد کیا ہے، آبائی نشست سے ہارنے والے مولانا فضل الرحمٰن اب پچھلے دروازے سے قصر صدارت میں نقب لگانا چاہتے ہیں،حکومت کی ٹاسک فورسز 90دن میں روڈ میپ تیار کرنے میں کامیاب رہیں گی، میڈیا کی آزادی کے حوالے سے حکومت کو میڈیا، اسٹیک ہولڈرز اور سول سوسائٹی سے مشاورت کرنی چاہئے،جنوبی پنجاب صوبہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ پی ٹی آئی کے گلے کی بھی ہڈی ہے،جنوبی پنجاب صوبہ کیلئے کمیٹی میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے لوگ بھی شامل کیے جانے چاہئیں،جنوبی پنجاب الگ صوبہ بنادیا جاتا ہے تو باقی پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت نہیں رہ سکے گی۔ ان خیالات کا اظہار حسن نثار، سلیم صافی، امتیاز عالم، ارشاد بھٹی، حفیظ اللہ نیازی اور مظہر عباس نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔میزبان کے پہلے سوال صدارتی انتخاب، کس امیدوار کو دوسرے کے حق میں دستبردار ہوجانا چاہئے؟ کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو ان کی آبائی نشست سمیت دو حلقوں سے لوگوں نے دھتکار دیا ہے، ڈھٹائی کی انتہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن اب پچھلے دروازے سے قصر صدارت میں نقب لگانا چاہ رہے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن کو انتخابات میں شکست کے بعد سیاست چھوڑ دینی چاہئے تھی، یوم آزادی منانے سے انکاری شخص صدر بننے کیلئے جوڑتوڑ کررہا ہے، ن لیگ کو بھی ان کی نامزدگی کرنے پر ڈوب مرنا چاہئے۔سلیم صافی کاکہنا تھا کہ اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن دونوں ہی صدارتی انتخاب میں ناکام رہیں گے، پاکستان میں صدر اور گورنروں کا منصب نہیں ہونا چاہئے، ان کا کام کچھ نہیں ہوتا لیکن خرچہ بہت ہوتا ہے، مولانا فضل الرحمٰن اور اعتزاز احسن دونوں کو صدارتی انتخاب سے دستبردار ہوجانا چاہئے، ان دونوں میں سے کسی نے صدر بننا ہوتا تو مولانا فضل الرحمٰن کبھی امیدوار نہ بنتے اور آصف زرداری کبھی اعتزاز احسن کو امیدوار نہ بناتے،جس ملک میں وزیراعظم کٹھ پتلی ہوتے ہیں وہاں صدر کی کیا حیثیت ہے۔حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ اپوزیشن یوسف رضا گیلانی کو صدارتی امیدوار بنادے تو وہ جیت جائیں گے، جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں بہت سے تحریک انصاف کے لوگوں کے ووٹ بھی انہیں مل سکتے ہیں، آصف زرداری نے اعتزاز احسن کو صدارتی امیدوار صرف کھیل بگاڑنے کیلئے نامزد کیا ہے، مولانا فضل الرحمٰن کو صدارتی الیکشن سے دستبردار ہوجانا چاہئے۔مظہر عباس نے کہا کہ اپوزیشن تقسیم ہے تو بہتر ہوگا کہ مولانا فضل الرحمٰن اور اعتزاز احسن دونوں عارف علوی کے حق میں دستبردار ہوجائیں، موجودہ اپوزیشن تاریخ کی کمزور ترین اپوزیشن نظر آتی ہے، اپوزیشن پہلے کبھی بھی اتنی زیادہ تقسیم نہیں ہوئی۔ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو صدارتی انتخاب سے دستبردار ہونا چاہئے، وہ ویسے بھی مینڈیٹ، انتخاب، اسمبلیوں اور حکومت کو جعلی سمجھتے ہیں، ن لیگ صدارتی الیکشن جیتنے کی پوزیشن میں ہوتی تو مولانا فضل الرحمٰن کو امیدوار نہیں بناتی۔امتیاز عالم نے کہا کہ صدر کیلئے ایسی شخصیت کا انتخاب کیا جائے جس کا سب احترام کرتے ہوں، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن دونوں ہی صدارتی انتخاب لڑلیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔دوسرے سوال کیا حکومت کی جانب سے قائم کردہ ٹاسک فورسز 90دن کے اندر روڈ میپ تیار کرلیں گی؟ کا جواب دیتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ پی ٹی آئی ابھی پارٹی نہیں بنی یہ نئی مسلم لیگ ق ہے، اس کی کارکردگی کو جانچنے کیلئے مسلم لیگ ق کی حکومت کو مدنظر رکھنا ہوگا، پچھلی حکومت میں صرف خاتون اول کو پروٹوکول دینا پڑتا تھا اس حکومت میں شوہر اول کو بھی پروٹوکول دینا ہوگا۔امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ حکومت کی ٹاسک فورسز 90دن میں روڈ میپ تیار کرنے میں کامیاب رہیں گی، حکومت نے سنجیدگی سے کام شروع کردیا ہے جو خوش آئند بات ہے، وفاقی حکومت کو نیشنل ایکشن پلان کا بھی ازسرنو جائزہ لینا چاہئے، ایک ٹاسک فورس خارجہ اور قومی سلامتی کی پالیسیوں کا جائزہ لینے کیلئے بھی بنائی جائے۔
تازہ ترین