ٹی وی کمرشلز سے ماڈلنگ کی ابتداء کرنے والی ثناء جاوید نے 2012ء میں چھوٹی اسکرین پر اداکاری شروع کی اور2017ء تک 12ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے لیکن جیو نیٹ ورک کی بلاک بسٹر میگاسیریل’خانی‘ نے انھیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ خانی میں انہوں نے فیروز خان کے مقابل مرکزی کردار ادا کیا، جس کے بعد وہ عوامی چہرہ بن گئیں اور اس جوڑی نے بھی خوب مقبولیت حاصل کی۔ اس کے علاوہ رواں سال عید الفطر پر جیوانٹرٹینمنٹ کی ٹیلی فلم ’ڈینو کی دلہنیا‘ میں بھی اس جوڑی نے مرکزی کردار نبھائے جسے ناظرین نے بے حد سراہا۔ رواں سال ثناء جاوید کا ایک اور ڈرامہ ’رومیو ویڈز ہیر‘ جیوانٹرٹینمٹ پر نشر کیا جائے گا۔
ابتدائی زندگی
ثناء جاوید سعودی عرب کے شہر جدہ میں25 مارچ1993ء کو پیدا ہوئیں، بعد ازاں ان کی فیملی کراچی شفٹ ہوگئی۔ اسکول اور کالج کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انھوں نے کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا اوراس کے بعد انہوں نے فیشن ماڈلنگ، کمرشل اشتہارات، ٹی وی اور فلم کی دنیا میں اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔ وہ کوئی بھی کردار قبول کرنے سے پہلے اسکرپٹ کو غور سے پڑھتی ہیں اوراس کے بعد فیصلہ کرتی ہیں۔ انہیں مثبت تنقید بھاتی ہے لیکن ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہماری فلم انڈسٹری کو حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ ثناء نے مختلف انٹرویوز میں اپنی کامیابی و شہرت کو جیو انٹرٹینمنٹ چینل کی مہربانی قرار دیا ہے، کیونکہ جیوپر ان کے ڈرامہ سیریل چلنے سے شہرت کی دیوی ان پر مہربان ہوگئی۔
اداکاری کاشوق
ثناء جاوید کہتی ہیں کہ ان کے خیال میں ہر لڑکی کے اندر ایک اداکاری کی صلاحیتیں ہوتی ہیں۔ وہ بچپن سے خودکو کمرے میں بند کرکے مادھوری کے ڈائیلاگ کی نقل کرتی اور آئینے کے روبرو کھڑے ہوکر ان کی طرح ڈانس کیا کرتی تھیں، جس کی وجہ سے شروع سے ان کا شوق تھا کہ پردہ سیمیں پر نظر آئیں۔ ان کے مطابق ان کا یہ سفر کسی خواب سے کم نہیں لیکن ابھی بہت سی منازل طے کرنی باقی ہیں۔
اصل کامیابی خوبصورتی نہیں، قابلیت
ان کا ماننا ہے کہ خوبصورتی شوبز میں لانے کا دروازہ تو بن سکتی ہے لیکن آگے چل کر آپ کو اداکاری کے لیے قابلیت درکار ہوتی ہے۔ خوبصورتی سے آپ ایک دو سیریلز تو حاصل کرلیں گے لیکن طویل اور کامیاب کیریئر سے لطف اندوز ہونے کے لیے قابلیت، سخت محنت اور پیشہ ورانہ مہارت کی ضرورت پڑتی ہے۔ آپ کی اپنے کام پر توجہ اور محنت، بروقت شوٹنگ پر آنا اورڈائریکٹر، ساتھی اداکاروں کے ساتھ ٹیم ورک کے طور پر کام کرنے سے پائیدار کامیابی کے راستے ہموار ہوتے ہیں۔
’خانی‘ میری رول ماڈل
’خانی‘ میں اداکاری سے متعلق ثناء کا کہنا ہے کہ خانی ان کے لیے صرف ایک کردار نہیں بلکہ یہ رول ماڈل اورآئیڈیالوجی بھی رہی ہے کہ حالات چاہے کتنے بھی خراب ہوجائیں،اللہ کی مدد شاملِ حال رہتی ہے۔ ’خانی‘ میں کام کرتے ہوئے انھوں نے بہت انجوائے کیا اور جو ستائش ملی اس کا تو جواب ہی نہیں۔
شوبز میں تین گنا خوشی و مسرت
ثناءکے مطابق انھیں کام کرکے خوشی ملتی ہے اور شو بزنس میں یہ مسرت سہہ گنا بڑھ جاتی ہے کیونکہ ایک طرف آپ کو قابل اور اہل فرد کے طورپر پذیرائی ملتی ہے جس سے تکمیل کا احساس ہوتا ہے، دوسرا آپ کو پیار،توجہ اور شہرت ملتی ہے۔ اس کے علاوہ عوام کی دل جوئی کا باعث بننے سے بہت خوشی ملتی ہے۔
شوبزکی دنیا آسان نہیں
لوگوں کو یہ لگتا ہے کہ رنگ و روشنی کی اس دنیا میں ہرسُو خوشی کے بادل منڈلارہے ہیں لیکن ایسا کچھ بھی نہیں، شوبزنس کی دنیا میں کام کرنا دنیاکا بہت مشکل کام ہے۔شب و روز شوٹنگز کی نذر ہوجاتے ہیں، دنیا آپ کی نہیں رہتی۔ ثناء جاوید کہتی ہیں کہ ہر وقت کام کا دباؤاور اس دباؤ میں مختلف کرداروں کو نبھانا کوئی آسان کام نہیں۔ اداکار کئی زندگیاں جیتے ہیں، اُوپر سے سیکورٹی خدشات الگ ہیں جس پر کسی کی توجہ نہیں جاتی کہ کون سا مداح آپ کے ساتھ کچھ بھی کرگزرے۔ وہ بتاتی ہیں کہ ’’میرے ساتھ ایک دفعہ رسٹورنٹ میں وحشت انگیز واقعہ ہواکہ ایک جنونی نے کہا مجھ سے شادی کرو ورنہ خودکشی کرلوں گا۔اسے بڑی مشکل سے قابو کیاگیا۔تب جاکر جان میں جان آئی۔ہم خطروں سے کھیلنے والے کھلاڑی ہیں،جو جان پر کھیل کر لوگوں کوتفریح مہیا کرتے ہیں۔‘‘
تنہائی پسند،اچھے کھانے کی رسیا
ثناء اپنی ذات میں رہنے والی اور بہت زیادہ میل جول نہ رکھنے والی ہیں۔ وہ صرف ان لوگوں سے ملتی ہیں جن کو ذاتی طور پر جانتی ہیں اور نئے لوگوں سے فاصلہ رکھتی ہیں، لوگوں کے مطابق ان کی حسِ مزاح اچھی ہے۔ اچھا کھانا،گردوپیش کا اچھا ماحول اور اچھی کمپنی ان کے لیے بہترین ہے۔ ثناء کا کوئی خاص اسٹائل آئیکون نہیں ہے لیکن گگی حدید اور وکٹوریہ بیکہم کا اسٹائل انھیںبھاتا ہے۔ وہ سادگی و شفافیت کو اپنا بیسٹ فیشن سیکریٹ مانتی ہیں۔