اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے بتایا کہ پاکستان پوسٹ کی ری اسٹرکچرنگ کی جائے گی ، تمام سرکاری اداروں میں ڈپیوٹیشن پر جانے والے افسران اور ملازمین کا ڈیٹا تیار کیا جائے گا ، گوادر پورٹ مکمل فعال نہیں ، 5سال میں صرف 99؍ جہاز لنگر انداز ہوئے ، اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئے ، گوادر بندرگاہ آپریشنل کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے ۔ جس کے بعد معاملہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا ۔ جبکہ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ایوان بالا کو بتایا کہ سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں قید 6ہزار سے زائد پاکستانیوں کو قانونی معاونت سمیت دیگر سہولتیں فراہم کرنے کیلئے بھر پور اقدامات کئے جارہے ہیں ،وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر غیر ملکیوں کو شکار کے لائسنس دینے کی پالیسی پر نظر ثانی کرے گی ، بھکاریوں کو سعودی عرب لیجانے والے ٹور آپریٹرز کیخلا ف سخت ایکشن ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز سینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہاکہ پاکستان میں شکار کیلئے آنے والے عرب باشندوں کو سابقہ ادوار میں اجازت نامے دئیے گئے تاہم یہ دیکھنا ہوگا کہ ان اجازت ناموں کی آڑ میں صوبائی خود مختاری میں مداخلت تو نہیں کئی گئی ہے انہوں نے کہاکہ عرب ممالک کے شیوخ کو شکار کے پرمٹ دینے کے حوالے سے پالیسی کا جائزہ لیں گے اور اس حوالے سے صوبوں کی مشاورت سے مل کر پالیسی تیار کریں گے۔ سینیٹرعثمان خان کاکڑ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی امور کے مشیر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہاکہ گوادر پورٹ 2006میں مکمل ہوا ہے مگر اس کے بعد سے لیکر اب تک مکمل طور پر اپریشنل نہیں ہوا ہے انہوںنے کہاکہ 2013ء سے لیکر 2015ء تک گوادر پورٹ پر صرف حکومت پاکستان کے جہاز لنگر انداز ہوتے تھے انہوں نے بتایاکہ گذشتہ 5سالوں کے دوران گوادر پورٹ پر مجموعی طور پر 99 جہاز لنگر انداز ہوئے ہیں اس معاملے کی تحقیقات ضروری ہیں کہ گوادر پورٹ کو اب تک فعال کیوں نہیں کیا گیا ہے انہو ںنے کہاکہ اگر اس معاملے کو کمیٹی کے سپرد کردیا جائے تو بہتر ہوگا جس پر چیئرمین نے گوادر پورٹ کے معاملے کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا سینیٹر چوہدری تنویر خان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مشیر پارلیمان ڈاکٹر بابر اعوان نے کہاکہ پاکستان پوسٹ کے بڑھتے ہوئے خسارے کو کم کرنے کیلئے ادارے کی ری سٹرکچرنگ کی جائے گی اور حالت زار کو بہتر بنایا جائے گا۔سینیٹر عتیق شیخ کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے مشیر پارلیمان نے کہاکہ تمام سرکاری اداروں اور وزارتوں میںڈیپوٹیشن پر جانے والے افسران اور ملازمین کا ڈیٹا تیار کیا جائے گا اور ان کی اہلیت کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں جاکر بھیک مانگنے والے پاکستانی ملک کے عزت اور وقار کو دائو پر لگا رہے ہیں حکومت اس حوالے سے ایک پالیسی بنا رہی ہے جس میں تمام ٹور آپریٹرز کو پابند کیا جائے گا انہوں نے کہاکہ اگر کسی بھی ٹور آپریٹر کی جانب سے بھجوائے گئے پاکستانی مرد یا خواتین کے خلاف خلیجی ممالک میں بھیک مانگنے کے ٹھوس شواہد موصول ہوئے تومتعلقہ ٹور آپریٹر کے خلاف کاروائی کی جائے گی ۔