کراچی.......کراچی میں صرف انسانوں کو اغوا کرکے تاوان نہیں لیا جاتا، بلکہ کسی کی گاڑی چوری یا چھینی گئی ہے تو اُس کی واپسی کیلئےبھی تاوان ادا کرنا پڑتا ہے۔اینٹی کار لفٹنگ سیل نے تین ایسے ہی ملزمان کو گرفتار کیا ہے جو یہ کام 2014سے کر رہے ہیں۔
کچھ حاصل کرنے کےلیے کچھ کھونا تو پڑتا ہے۔ یہ ٹیگ لائن ہے ان بےچارے شہریوں کے لیے جو اپنی گاڑیوں سے محروم ہوئے اور پھر اپنی ہی گاڑی کا تاوان ادا کرکے اسے واپس حاصل کیا۔ ایسے شہریوں کی تعداد کم از کم 60ہے۔
ملزمان نے زیادہ تر گاڑیاں ضلع وسطی کے ان مقامات سے چوری کیں جو مشہور اور مصروف پارکنگ لاٹس کے طور پر مشہور ہیں۔ان میں سخی حسن چورنگی پر واقع سرینا موبائل مارکیٹ، حیدری اور فائیو اسٹار چورنگی شامل ہیں۔
طاہر نامی ماسٹر مائنڈ اپنے گروہ میں کام کرنے والے ملزم فرقان کو "ماسٹر کی " یعنی جادوئی چابی دیتا تھا جس کی مدد سے وہ گاڑیاں چوری کرتا ۔ اس کے بعد گاڑی کے مالک کو مطلوبہ تاوان کی پرچی یا ٹیلی فونک پیغام بھیج دیا جاتا۔
گروہ کے مرکزی ملزمان ہر مالک سے گاڑی کی اوقات کے مطابق تاوان وصول کرتے، جبکہ چوری یا اسنیچنگ میں ملوث "چھوٹے کاریگروں" کو دو ڈھائی ہزار دیکر ٹرخادیا جاتا۔گرفتاری کے بعد ملزم نے وہی گھسا پٹا راگ الاپا ہے کہ جو کچھ کیا، حالات سے تنگ آکر کیا جس پر پولیس سمیت کسی کو یقین نہیں۔