لاہور (امداد حسین بھٹی ) گجرات یونیورسٹی میں کتا مار مہم کے دوران مبینہ غفلت اور لاپروائی کے باعث فائرنگ سے ایکبار پھر یونیورسٹی کا اسٹنٹ سکیورٹی آفیسر بھی زخمی ہوگیا۔ قبل ازیں اس مہم کے دوران یونیورسٹی کیفے ٹیریا کا مالک زخمی ہوگیا تھا تاہم اس واقعہ کو دبا دیا گیا ،اس بار پھر یونیورسٹی کا سیکورٹی آفیسر ہی زخمی ہوگیا جس سے یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات میں خوف و ہراس پھیل گیا ۔ تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی آف گجرات میں آوارہ کتوں کی بھرمار ہے جنہیں کیمپس میں آنے سے روکنے کے خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے گئے کیونکہ یہ تمام کتے یونیورسٹی کے مرکزی دروازوں سے آتے ہیں تاہم صوبے بھر میں آوارہ کتوں کو مارنے کے لئے زہریلے گوشت کا استعمال کیا جاتا ہے تاہم گجرات یونیورسٹی میں ڈائریکٹر سکیورٹی انچارج میجر (ر) راجہ محمد یونس ایک ریٹائرڈ فوجی آفیسر ہیں وہ ان آوارہ کتوں کو مارنے کے لئے خطرناک اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جون 2018ء میں یونیورسٹی انتظامیہ نے ازخود ہی کتے مارنے کا فیصلہ کیا اور کسی بھی حفاظتی تدابیر کو نہیں اپنایا جس کے نتیجے میں جیسے ہی فائرنگ شروع ہوئی تو ایک زوردار چیخ سنائی دی جس سے معلوم ہوا کہ کتا تو نہیں مرا لیکن کیفے ٹیریا کا مالک عمر شدید زخمی ہوگیا اور اس کے پائوں سے شدید خون بہہ رہا ہے جس پر اسے طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے کے بعد اس کی انکوائری نہیں کروائی گئی کہ یہ واقعہ کیوں پیش آیا لہٰذا اسے دبا دیا گیا جس کے بعد اگست2018ءمیں ایک بار پھر کتے مارنے کا فیصلہ کیا تو جیسے ہی فائرنگ شروع ہوئی ایک بار پھر زوردار چیخ سنائی دی، تو معلوم ہوا کہ اس بار بھی کتا تو مراکہ نہیں مرا،فائرنگ سے ان کا اپنا ہی اسسٹنٹ سکیورٹی آفیسر شاہد نبی جو رینجرز سے ریٹائر ہے وہ زخمی ہو گیا ہے۔ یہ فائر اسے بازو پر لگا جس پر شاہد نبی کو طبی امداد کے لئے گورنمنٹ جلال پور جٹاں منتقل کر دیا گیا۔ ان دونوں سنگین نوعیت کے واقعات سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر لاعلم رہے لہٰذا اس واقعہ کی بھی تاحال کوئی انکوائری نہیں کروائی گئی لہٰذا اس واقعہ کی بھی تاحال کوئی انکوائری نہیں کروائی گئی۔اس حوالے سے کیفے ٹیریا کے عمر نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پائوں میں فائر لگا تاہم اب یہ زخم کافی حد تک ٹھیک ہو گیا ہے لیکن انہیں اب بھی پائوں میں شدید تکلیف ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح فائرنگ کی گئی تھی اس سے کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ بھی پیش آ سکتا تھا۔