اسلام آباد ( بلال ڈار )گورنر بلوچستان کیلئے زیر غور ڈاکٹر امیر محمد خان جوگیزئی نے کہا ہے کہ مجھ پر کڈنی سینٹر کوئٹہ کی جس مشینری و آلات کی خریداری میں کرپشن کا الزام عائد کیا گیا میں اْس کی پرچیزنگ کمیٹی کا ممبر تک نہیں تھا بلکہ میری تو بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر تعیناتی ہی خریداری کے بعد ہوئی تھی۔ اْنہوں نے ان خیالات کاا ظہار ’’جنگ‘‘ سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ اْنہوں نے کہا کہ میری بطور گورنر بلوچستان تعیناتی میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے کرپشن کا بے بنیاد الزام سازش کے تحت لگایا جا رہا ہے ۔وفاقی سیکرٹری ورکرز ویلفیئر فنڈ( ڈبلیو ڈبلیو ایف ) خواجہ صدیق اکبر نے 4جولائی2005کو کڈنی سینٹر کوئٹہ کی مشینری و آلات کی خریداری کیلئے سیکرٹری ورکرز ویلفیئر بورڈ بلوچستان کی سربراہی میں 10رکنی پرچیزنگ کمیٹی بنائی جس میں نیب بلوچستان کا بھی ایک نمائندہ شامل تھا،اس کمیٹی نے مارچ 2006میں تمام تر خریداری مکمل کر کے سامان کڈنی سینٹر کوئٹہ کو مہیا کر دیا جبکہ اس کے بعد جولائی 2006میں مجھے بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر کڈنی سینٹر کوئٹہ تعینات کیا گیا یعنی میری تعیناتی سے قبل ساری خریداری مکمل کر کے سامان مہیا بھی کر دیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود مجھ پر کرپشن کا بے بنیاد جھوٹا الزام عائد کیا گیا جو ثابت نہیں ہو سکا ۔اْنہوں نے کہا کہ مذکورہ پرچیزنگ کمیٹی بنانے والے سابق وفاقی سیکرٹری ورکرز ویلفیئر فنڈ خواجہ صدیق اکبر نے30اگست 2018کو ڈی جی نیب کوئٹہ کو تحریری طور پرمذکورہ حقایق بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر امیر محمد خان جوگیزئی کا اس خریداری یا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ اب تک کی تحقیقات سے بھی یہ ثابت ہو چکا ہے کہ میں اس معاملہ میں بے گناہ ہوں۔