حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ نے عدالتی احکامات کے باوجود غیر حاضری پر ایس ایچ او جامشورو و تفتیشی آفیسر کے 20 ہزار روپے کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرکے 24 ستمبر کو طلب کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ میں جامشورو کے رہائشی ارباب علی کی جانب سے دائر آئینی درخواست میں کہا گیا تھا کہ والد کے انتقال کے بعد اس نے زرعی اراضی کے فوتی کھاتوں کی تبدیلی کے لئے حیدرآباد ریونیو آفس میں درخواست دی تھی لیکن ریونیو آفس کے سینئر کلرک سہیل احمد اور اس کے ساتھی شکیل احمد نے دس لاکھ روپے وصول کرنے کے باوجود کھاتے تبدیل نہیں کیے‘ رقم مانگنے پر جھوٹی تسلیاں دیں اور 7 دسمبر کو گھر میں مسلح ساتھیوں کے ہمراہ گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا جس کے خلاف جامشورو تھانے میں سہیل احمد میمن اور شکیل کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا‘ بعد ازاں سول جج جامشورو نے کیس اینٹی کرپشن کورٹ کو منتقل کرنے کا حکم دیدیا تھا۔ عدالتی احکامات کے بعد نامزد ملزمان اسے دھمکیاں دے رہے ہیں اور میرا زمین کے کھاتوں کی تبدیلی کا مسئلہ بدستور رکا ہوا ہے۔ درخواست گزار نے استدعا کی کہ معاملے کی غیر جانبدار شفاف انکوائری کا حکم دیا جائے اور مجھے اور میرے خاندان کو تحفظ دیا جائے۔ عدالت نے درخواست پر کیس کے تفتیشی آفیسر و ایس ایچ او جامشورو کو آج طلب کیا تھا۔ عدالتی احکامات کے باوجود دن 11 بجے تک پیش نہ ہونے پر عدالت اس کے 20 ہزار روپے کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرکے 24 ستمبر کو طلب کرلیا ہے۔