ایران وہ پہلا مسلمان ملک ہے جس نے برصغیر کی تقسیم کے بعد پاکستان کو سب سے پہلے تسلیم کیا۔اس لئے پاک ایران تعلقات پوری امت مسلمہ کے لئے ایک رہنما اصول کا درجہ رکھتے ہیں اوراگر انہی بنیادوں پر تمام مسلمان ممالک باہمی تعلقات کے قیام کو اپنی اولین ترجیح قرار دے لیں تو وہ دنیا کی ایک زبردست سیاسی واقتصادی قوت بن کر ابھر سکتے ہیں اور ہر قسم کے سیاسی اور اقتصادی دباؤ سے بھی انہیں نجات مل سکتی ہے۔ بہرحال ایران قیام پاکستان کے ساتھ معاہدہ بغداد کا بھی رکن رہااور عراق میں فوجی انقلاب کے بعد علاقائی تعاون برائے ترقی کی تنظیم میں بھی دونوں ممالک رکن کے طور پر شریک رہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان علاقائی اور عالمی مسائل پر بھی فکری و نظریاتی ہم آہنگی نے دوستی کے رشتوں اور اتحادو یکجہتی کو زبردست تقویت دی جو آج تک قائم و دائم ہے۔
ایران اسلامی کانفرنس کی تنظیم اور ڈی ایٹ تنظیم کابھی رکن ہے اور اس کی رکنیت کے حوالے سے ہی حال ہی میں اسلام آباد میں اس تنظیم کے اجلاس میں ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کی شرکت اورکانفرنس سے ان کا خطاب نہ صرف اس تنظیم کے استحکام بلکہ پوری امت مسلمہ کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کے رشتوں کو مضبوط و مستحکم بنانے میں خشت ِ اول کا درجہ رکھتا ہے۔ ان کے خطاب کا ایک ایک لفظ ایک روشن چراغ کی طرح مسلمانوں کی رہنمائی کا درجہ رکھتا ہے۔ اس خطاب کا اہم ترین پہلو یہ ہے کہ انہوں نے امت مسلمہ میں تفرقہ بازی، نسلی، لسانی اور مذہبی گروہ بندی کی شدید مخالفت کرتے ہوئے قرآن حکیم کی تعلیمات کے مطابق اس کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیا اور ملت ِاسلامیہ کو نفاق و افتراق سے دامن بچانے او ر اپنی صفوں میں اتحاد و یکجہتی کے رشتوں کومضبوط تر بنانے کی وہ راہ دکھائی جس پر چل کر ہم قرآن مجید کے اس ارشاد مبارک کاعملی نمونہ پیش کرسکتے ہیں کہ:
”خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور اپنی صفوں میں تفرقہ بازی نہ کرو کیونکہ اگر تم نے ایسا کیا تو تمہاری ہوااکھڑ جائے گی۔“
امت مسلمہ کی تاریخ پر نظر ڈالنے سے یہ امر کسی وضاحت کا محتاج نہیں رہتا کہ اس کے زوال اور انحطاط میں فرقہ بندی ، نسلی، لسانی گروہ بندی نے بنیادی کردار ادا کیا چنانچہ صدراحمدی نژاد نے دوٹوک اندازمیں کہا کہ ”حضور نبی کریم نہ شیعہ نہ سنی ہیں وہ مسلمان ہیں اور پوری دنیاکے رحمتہ اللعالمین ہیں۔“ پھر انہوں نے یہ بھی دوٹوک انداز میں واضح کر دیا کہ اسلام دشمن قوتوں کی اہم ترین سازش یہ ہے کہ مسلمان آپس میں لڑتے رہیں۔ وہ دنیا پر قبضہ کرنے کے خواب دیکھ رہی ہیں لیکن میں آپ سے وعدہ کرتاہوں کہ امریکہ اور اسرائیل عنقریب مٹ جائیں گے۔ مسلمانوں کی سب سے بڑی کمزوری آپس کا اتحاد نہ ہونا ہے جو امریکہ کی اصل طاقت ہے۔ دنیا حق و باطل کا میدان بن چکی ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ اسلام تلوار کے زور پر پھیلا لیکن خود اس نے ہیروشیما پر ایٹم بم گرا کر اڑھائی لاکھ بے گناہ افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ ان کا یہ کہنا امت ِمسلمہ کے لئے ایک صائب مشورہ کا درجہ رکھتا ہے کہ اگر مسلمان ممالک کے اقتصادی مراکز کی اصلاح ہو جائے، میڈیا اور ثقافتیں درست ہوجائیں توکوئی ہم پر مسلط نہیں ہوسکتا اگر پاکستان کے عوام اپنے بارے میں فکرمند رہیں اورایران کے لوگ اپنی فکر میں رہیں تو نجات ممکن نہیں ہم تمام جہان کے لئے سوچیں گے تو ایک وحدت وجود میں آئے گی، افغانستان، پاکستان اور ایران متحد ہو جائیں تو کوئی طاقت ہمیں کمزور نہیں کرسکتی۔ مسلمانوں کوایک دوسرے کے مقابل کھڑا کردیا گیا ہے یہاں تک کہ ہم ایک دوسرے کو مار رہے ہیں۔ مسلمانوں کی دولت اور ان کے تیل سے مسلمانوں ہی کو مارا جارہا ہے۔ امریکہ اور اسرائیل پورے عالم اسلام پر قبضہ کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں چنانچہ ایک وقت تک جب یہ کہتے تھے کہ ہم نیل سے فرات تک قابض ہوجائیں گے اور 20 سال پہلے ان کا کہنا یہ تھا کہ ہم ایران پر بھی قبضہ جمالیں گے پھر پاکستان پر قابض ہو جائیں گے اگر پاکستان پر قابض ہو گئے تو ہندوستان، چین اور جاپان پر بھی قبضہ کرلیں گے۔ وہ پوری دنیا پر اپنی غارت گری مسلط کرنا چاہتے ہیں۔“
غرض صدر احمدی نژاد کے خطاب کا ایک ایک لفظ امت ِ مسلمہ کے لئے دعوت ِ فکرو عمل کا درجہ رکھتا ہے کہ وہ پوری دنیا پر اپنی نظر رکھے، انسانی تاریخ کا تجزیہ کرے اورتخلیق آدم کے بنیادی اغراض ومقاصد کو سمجھنے، ان کا صحیح ادراک کرنے کو اپنا مطمع نظر بنالے تو پھر ان تمام مسائل کا پائیدار حل ممکن ہوسکتاہے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کے اندر وہ صلاحیت رکھی ہے کہ وہ اپنے پروردگار کو پالے لیکن اس مقام تک پہنچنے کے لئے پہلا مرحلہ توحید ہے جو انسانی کمالات کا محور و مرکز ہے اور تمام انبیا نے بھی توحید کی تعلیم ہی کو اپنی کاوشوں کا مرکز بنایا اور انسانیت کو اس کی دعوت دی۔ ان کا یہ کہنا بھی حقیقت ثابتہ کادرجہ رکھتا ہے کہ انسان کی دوسری اہم ترین ذمہ داری عدل و انصاف کا قیام ہے۔ ماہرین عمرانیات کے مطابق معاشرے کی تشکیل اور ریاست کے قیام کے بعد بھی ریاست کی اولین ذمہ داری ہر شہری کو بلاامتیاز رنگ و نسل انصاف کی فراہمی قرار پائی چنانچہ اسلام نے بھی ہر شہری کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کی ذمہ داری کے حوالے سے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ:
”انصاف کرو یہ تمہیں تقویٰ کے قریب لے جاتا ہے“
صدر احمدی نژاد نے نہایت موثر اور مدلل انداز میں عالم اسلام کے خلاف استعماری قوتوں اور اسلام دشمن عناصر کی سرگرمیوں کاذکر کرتے ہوئے واضح کیا کہ پوری امت کو آئی ایم ایف، عالمی بنک، ایشیائی ترقیاتی بنک اوردوسرے مالیاتی اداروں کے چنگل سے باہر نکلنا ہوگا۔ اپنی معیشت کو مضبوط بنا کر اپنی آزادی، سلامتی اور خودمختاری کا تحفظ کرنا ہوگا، معاشی اور اقتصادی استحکام ہی انہیں ہر قسم کے بیرونی دباؤ سے نجات دلا سکتا ہے۔ اس کے لئے اگر عالم اسلام کے اقتصادی وسائل کو یکجا کرلیاجائے تو دنیا کی کوئی طاقت مسلمان ممالک پر اقتصادی دباؤ نہیں ڈال سکتی۔
ہمارا دین ایک ہے، ہمارا قرآن ایک ہے ہمارے رسول اور آخری نبی ایک ہیں جنہوں نے پوری امت کو جسد واحد قرار دیا پھر ہمارے لئے مذہبی فرقہ بندی کا کیا جواز ہے؟ آخر ہم کیوں ایک دوسرے کے مدمقابل کھڑے ہوگئے ہیں۔ اس کا نتیجہ ہے کہ عراق، افغانستان، کشمیر، فلسطین اور ملایامیں مسلمانوں کا خون بہایا جارہا ہے ان کے خون سے ان کی سرزمین سرخ ہوگئی ہے اور انہیں خاک و خون میں نہلایا جارہا ہے۔ ہماری صفوں میں نفاق نے ہی انہیں یہ راستہ دکھایا ہے۔ احمدی نژاد کا کہنا تھا کہ ان حالات سے نمٹنے اور اپنی بقا و سلامتی کے لئے پوری امت کو ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر چلنا ہوگا جب تک صیہونی قوتیں دنیا پر قابض رہیں گی انسانی سلامتی دنیا اور بالخصوص امت مسلمہ کے تحفظ و سلامتی کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔