عینی جعفری نے اپنے فنی کیریئر کا آغازجیو ٹی وی کے ڈرامہ سیریل ’’زپ بس چپ رہو‘‘ سے کیا بعدازاں ’’میری بہن مایا‘‘ اور ’’برقع اَوینجر‘‘ کے علاوہ 2013ء میں بڑی اسکرین کیلئے ڈبیو کیا ۔ ان کی ڈیبیو فلم باکس آفس پر کامیاب رہی اور اس میں عینی جعفری کی پرفارمنس کو بھی پسند کیا گیا۔ لیکن2017ء میں بننے والی ان کی دوسری فلم کمزور ڈائریکشن، کمزور اسکرپٹ اور غیر معیار ی اداکاری کے باعث بری طرح فلاپ رہی ۔خیر انڈسٹری میں سبھی فلمیں سپر ہٹ نہیں ہوتیں اور غلطیوں سے سیکھنا ہوتا ہے۔ اسکرپٹ کے جاندار ہونے سے ہی فلم کے شاندار ہو نے کے راستے کھلتے ہیں۔ عینی بھی ابھی سیکھ رہی ہیں، اور جلد ہی اچھے بینر تلے بننے والی فلموں میں جاندار کردار کے ساتھ انصاف کرتی نظر آئیں گی۔ عینی جعفری صحیح کہتی ہیں کہ اچھل کود دیکھنے کا زمانہ گیا، اب معیاری فلمیں بنیں گی تو لوگ سینما گھروں میں دیکھنے آئیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اپنی ڈیبیو فلم میں کام کرنا ایک خوشگوار تجربہ تھا، کیونکہ اس فلم کی باکس آفس پر کامیابی نے پاکستانی فلموں میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی۔ اس فلم نے کروڑوں روپے کے سرمائے سے بنائی جانیوالی بالی ووڈ فلم کو ٹف ٹائم دیا۔
عینی کو بچپن سے ہی اداکاری کا شوق رہا ہے اور وہ اداکاری کر کے اپنے گھر والوں کو دکھایا کرتی تھیں۔ اداکاری میں کیریئر کا آغاز دیر سے کرنے کی وجہ ان کی تعلیم تھی۔ انہوں نے پڑھائی مکمل کرنے کے بعد اداکاری شروع کی۔فلم اور ڈرامے کےموازنے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ دونوں بہت مختلف چیزیں ہیں۔ انہیں اپنی پہلی فلم سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ فلموں میں مختلف قسم کی اداکاری کرنا پڑتی ہے۔وہ کہتی ہیں کہ پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں بہترین کام کیا جا رہا ہے جبکہ فلم انڈسٹری میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بہت جلد ہم مزید معیاری فلمیں بنانا شروع کر دیں گے۔
عینی جعفری اگر اداکارہ نہ ہوتیں تو شاید مارکیٹنگ کی فیلڈ میں کام کر رہی ہوتیں کیونکہ انہیں اس شعبے کا کافی تجربہ ہے۔ ان کا فون، چابیاں اور میک اَپ کا سامان ہمیشہ ان کے پرس میں موجود رہتا ہے۔وہ چاہتی ہیں کہ کاش ان کے پاس نظروں سے اوجھل ہونے کی طاقت ہوتی تا کہ وہ دنیا سے جرائم کا خاتمہ کر سکتیں اور لوگوں کی مزیدار باتیں سن سکتیں۔ عینی جعفر ی نے لندن میں اپنی نئی فلم کی شوٹنگ مکمل کر لی ہے۔ عینی کے مطابق ان کی نئی فلم ایک لوّ سٹوری ہے، جس میں محبت کو ایک نہ بجھنے والی چنگاری کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ اگر آپ اپنے دوست سے محبت کر بیٹھیں، جو آپ سے جدا ہو جائے اور کوشش کے باوجود نہ مل پائے تو کیا ہو گا؟ یہ ایک بہت تکلیف دہ صورتحال ہوتی ہے لیکن یہ ایک عام معاملہ ہے جو بہت سے انسانوں کے ساتھ پیش آتا ہے۔ یہ فلم محبت، ثقافتی تنوع اور مذہب کے تھیم پر روشنی ڈالتی ہے۔
فلم میں عینی ’لیلیٰ‘ کے کردار میں نظر آئیںگی۔ اس فلم میں موجود لوگوں کا گروپ مختلف ایڈونچرز سے نبردآزما ہوتا ہے۔ اس گروپ میں مختلف رنگ و نسل کے لوگ موجود ہیں۔ اس فلم میں لیلیٰ کا سب سے قریبی دوست، جو اس سے پیار کرتا ہے لیکن ثقافتی اور مذہبی اختلاف کی وجہ سے اپنے جذبات کا اظہار کرنے سے گھبراتا ہے۔ عینی کوشش کرتی ہیں کہ جب کوئی پروجیکٹ سائن کریں تو اس میں اپنے کردار پرمحنت کریں ۔عینی کے مطابق وسائل کے ساتھ ساتھ اسکرپٹ،میوزک اور کاسٹنگ سمیت ہر شعبے میں مضبوط پیپر ورک ہونا ضروری ہے، ان میں سے کہیں بھی ذرا سی کوتاہی کا خمیازہ پوری ٹیم کو بھگتنا پڑتا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ وقت کے ساتھ فلم میکنگ میں بہتری آتی جارہی ہے، ہر کوئی ایک دوسرے سے منفرد نظر آنے کے لیے محنت کر رہا ہے۔ 1981 میں کراچی میں پیدا ہونے والی عینی نے زیادہ عرصہ ملک سے باہر گزارا ہے اور انھوں نے کینیڈاکی میک گِل یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کی ۔ وہ سنگاپور کی ایک ایڈورٹائزنگ کمپنی میں ملازمت بھی کرچکی ہیں۔ عینی ماڈلنگ کی دنیا میں بھی نام کما چکی ہیں اور 2010ء کی بہترین ابھرتی ماڈل کا اعزاز بھی اپنے پاس رکھتی ہیں۔ عینی کی شادی 22فروری2014ء کو فارس رحمان سے ہوئی اور وہ ایک خوشگوار زندگی گزاررہی ہیں۔