اسلام آباد(جنگ رپورٹر )عدالت عظمیٰ نے بینظیر شہید قتل کیس کے سزا یافتہ مجرم و سابق پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد کی لاہور ہائیکورٹ سے ہونے والی ضمانتوں کی منسوخی کیلئے دائر کی گئی درخواست خارج کر دی جبکہ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بی بی کی شہادت میرے لئے بھی صدمے کاباعث بنی ، فیصلے کیلئے ثبوت درکار ہوتے ہیں، ضمانت ہونے سے کسی کے مجرم یا معصوم ہونے پر کوئی فرق نہیں پڑتا ، ابھی ہائیکورٹ نے اس کیس کا فیصلہ جاری نہیں کیا ، ہائیکورٹ نے قانون کے مطابق ملزمان کی سزا معطل کر کے ضمانت دی ہے ، ملزمان ایک سال سے ضمانت پر ہیں، جس کی منسوخی کیلئے کوئی ٹھوس قانونی جواز ہونا ضروری ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس سید منصور علی شاہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے جمعہ کے روزبینظیر بھٹو کے ساتھ لیاقت باغ راولپنڈی میں شہید ہونے والے ایک کارکن کی بیوہ رشیدہ بی بی کی درخواست کی سماعت کی تو کمرہ عدالت میں بلاول بھٹو زرداری،راجہ پرویز اشرف، فرحت بابر، مہرین انور راجہ اور پیپلز پارٹی کے دیگر رہنما موجود تھے ، ملزمان کی جانب سے خالد رانجھا اور اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار رشیدہ بی بی انتقال کر چکی ہیں،اسلئے ان کی درخواستیں غیر موثر ہو چکی ہیں، انہیںغیر موثر ہونے کی بناء پر خارج کیا جائے جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ان کے لواحقین نے درخواست دائر کر رکھی ہے۔