چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ سابق صدرپرویز مشرف کو پاکستان آنے دیں، کوئی گرفتار نہیں کرے گا اور جب علاج کے لیے باہر جانا ہو چلے جائیں۔
این آر او عملدرآمد کیس کی سپریم کورٹ آف پاکستان میں سماعت ہوئی جس میں پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے اپنے موکل کی وطن واپسی سے متعلق جواب جمع کرایا۔
جواب میں وکیل اخترشاہ نے عدالت سے گزارش کی کہ سابق صدر مشرف کے مرض کو صیغہ راز میں رکھیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس مرض کے مریض پاکستان میں بھی ہیں۔
وکیل اختر شاہ نے کہا کہ اگر مشرف کا آنا ضروری ہے تو انہیں ڈاکٹر سے ملنے کی اجازت دی جائے اور ان کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالا جائے۔
دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف غداری کیس میں 342 کا بیان ریکارڈ کرائیں، ای سی ایل سے نام ہٹانے کا نہیں کہہ سکتا، ویسے دبئی علاج کے لئےکوئی اچھی جگہ نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں بہت اچھے ڈاکٹر ہیں، جس پروکیل اختر شاہ نے کہا کہ مشرف حکومت پاکستان کی اجازت سے باہر گئے ہیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم دوبارہ کہہ رہے ہیں مشرف کو اجازت ہم نے نہیں دی، ہم کسی کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے، پرویز مشرف آئیں بیان ریکارڈ کرائیں اور جب علاج کے لیے باہر جانا ہو چلے جائیں۔