• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسد عمر 2001کی طرح اقتصادی بحران ختم کرکے دکھائیں، سابق ڈی جی خزانہ

اسلام آباد(حنیف خالد) آئی ایم ایف سے اربوں ڈالر کا قرضہ حاصل کرنا اگر پی ٹی آئی نے مجبوری بنا لیا ہے تو آئی ایم ایف کے پروگرام کے ساتھ ساتھ ہمیں ہنگامی طور پر اہم اقدامات کرنا چاہیں تاکہ ہم نہ صرف آئی ایم ایف کے ساتھ آئندہ ماہ طے پانے والے پروگرام کو پوری طرح چلا سکیں بلکہ آئندہ وقتوں کے لئے بھی فنانشیل ہیلتھ کو مضبوط ترین کرنے کے عملی اقدامات کر لیں تاکہ آئندہ آنے والی نسلوں کو ہم ایک بہتر مستقل دے سکیں ان اقدامات میں آزمودہ دوست ملک چین اسلامی ترقیاتی بنک سعودی عرب یو اے ای ترکی اور دوسرے دوست ممالک سے باہمی مفاد پر مالی معاونت حاصل کرنے کے لیے کوئی دقیقہ فرد گزاشت نہیں کرنا ہو گا ان خیالات کا اظہار وزارت خزانہ کے سابق ڈائریکٹر جنرل برائے قرضہ جات ظفرشیخ نے جنگ سے خصوصی گفتگو میں کیا انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا مشن نومبر کے پہلے پندرھواڑے میں آ رہا ہے اس کے ساتھ مذاکرات کی قیادت وزیر خزانہ اقتصادی امور اسد عمر کریں گے پاکستان کے وفد میں سیکرٹری خزانہ عارف احمد خان گورنر سٹیٹ بنک طارق باجوہ چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان اور دیگر اعلیٰپاکستانی عہدیدار بھی ہونگے وفد ہفتہ عشرہ مذاکرات کرے گا پاکستان کی رواں مالی سال کی پہلے سہ ماہی کے حتمی اعدادوشمار حاصل کرکے اپنی شرائط رکھے گا جن میں بجلی گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ روپے کی قدر میں مزید کمی اورسٹیٹ بنک کے بنک ریٹ کو آٹھ فیصد بڑھا کر دس گیارہ فیصد کرنے کے تقاضے کرے گا مگر پاکستانی وفد کوملک و قوم کے وسیع ترمفاد میں یہ کڑی شرائط نرم کراکر قبول کرنی ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن ایک مثال یہ دی ہے دو ہزار ایک میں ہمارے معاشی حالات آج سے بھی بہت زیادہ بدتر تھے اور ہم نے اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ ایک پروگرام شروع کیا تھا۔جس میں اس قسم کی کڑی شرائط موجود تھیں لیکن ہم نے فنانشیل مارکیٹ کو اس طرح سے چلایا جس کے نتیجے میںپاکستان کی کرنسی کی قدر کم ہونے کی بجائے اس کی قدر میں اضافہ ہوا۔ڈالر کی قیمت 64روپے سے کم ہو کر57روپے پر آگئی ایسا ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا تھا اور اسی عرصے میںپاکستان نے ایشیائی ترقیاتی بنک سے لئے گئے زیادہ شرح سود والے1.3ارب ڈالر کے قرضے قبل از وقت اد اکر دیے تھے ایشیائی ترقیاتی بنک سے6سات فیصد شرح سے اس زمانے میں قرضے لئے ہوئے تھے اس کے ساتھ ساتھ پاکستان شرح سود کو ساڑھے سات فیصد پربرقرار رکھتے ہوئے انٹربنک مارکیٹ میںکم کرتے ہوئے چارفیصد تک لے گئے جس سے ملک کی صنعت و تجارت کو بے انتہا فائدہ پہنچا اس وقت سٹیٹ بنک کے گورنر ڈاکٹر عشرت حسین تھے اور ظفرشیخ کو گورنر عشرت حسین نے اس پورے آپریشن کا سربراہ بنایا ہوا تھا۔
تازہ ترین