اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ امریکا ہمارے قرضے کی فکر نہ کرے، تیل کی قیمتوں میں اضافے سے جاری کھاتوں کا خسارہ بڑھ گیا، ناگزیر معاشی حالات کی وجہ سے آئی ایم ایف سے رجوع کیا، پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کے ادوار میں بھی آئی ایم ایف سے معاہدے کئے گئے پچھلی حکومت کی پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، یقین ہے اگلی حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی، معاشی استحکام کیلئے 12ارب ڈالر درکار ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا یہ آخری پروگرام ہو گا۔ایک انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کے لئے بیل آؤٹ پیکج ناگزیر ہے۔ آئی ایم کے پاس تاخیر سے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ آج تک کسی بھی حکومت نے پہلے دو ماہ میں آئی ایم ایف سے معاہدہ نہیں کیا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے لئے وقت درکار ہوتا ہے جہاں تک روپے کی قدر میں کمی کا تعلق ہے تو یہ کمی 2017ء میں اس وقت آنا شروع ہوئی جب (ن) لیگ کی حکومت تھی اور مفتاح اسماعیل وزیر خزانہ تھے۔ پاکستان کے معاشی حالات اس وقت ٹھیک نہیں ہیں۔ معیشت کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک کریں گے تو روپے کی قدر مستحکم ہوگی۔ جب برآمدات بڑھیں گی تو روپے کی قدر میں اضافہ ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ امریکہ اور چین کی تجارتی جنگ سے خطہ متاثر ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے آئی ایم ایف جانا پڑا۔ وزارت خزانہ میں سیاسی بنیاد پر فیصلے نہیں ہو سکتے۔ معیشت کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک کریں گے تو روپے کی قدر بڑھے گی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مہنگی گاڑیوں اور موبائلز پر ٹیکس ریٹ بڑھایا ہے۔ کوشش ہے ہماری پالیسیوں سے غریب آدمی کم سے کم متاثر ہو۔ پچھلی حکومت کی پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ نیپرا بجلی کی قیمت میں 3.79 روپے فی یونٹ اضافہ کا کہہ رہا ہے۔ صنعتی شعبے کے لئے بجلی قیمتوں میں کمی لائیں گے۔ دوست ملکوں کی مشاورت کے بعد آئی ایم ایف جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ معیشت میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کئے بغیر آئی ایم ایف سے چھٹکارا ممکن نہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا یہ آخری پروگرام ہو گا امریکہ کو ہمارے قرضے کی فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ امریکہ نے خود چین کے اربوں ڈالر کے قرض واپس کرنے ہیں۔