• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کینیڈا پلس بریگزٹ:کیاہم ان سے کہیں بہتر کرسکتے ہیں؟بین کیرلےرپورٹ میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کے چیکرز ڈیل میں اب کوئی دم خم باقی نہیں رہا۔ البتہ ڈومینک راب اور تھریسامے اس معاہدے کو برقرار رکھنے کےلیے ہرممکن کوشش کررہی ہیں۔ اصل میں یہ ساری کوششیں صرف ایک دکھاوا اور ڈرامہ ہے۔ آپ خود بھی یہ دیکھ سکتے ہیں وہ لوگ کس طرح ایک مردہ ڈیل کو گھیسٹ رہے ہیں۔ جس میں اب کوئی جان باقی نہیں رہی۔ یہ ایسا ہی جیسے امریکا کی ایک کامیڈی فلم ’’ویکینڈ ایٹ برنئی‘‘ کو دوبارہ بنایا جائے۔ علاوہ ازیں یورپی یونین نے آزادنہ تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) کی پیشکش کی ہے لیکن اب تک تاخیر کا شکار ہے کیونکہ برطانیہ نے ابھی تک کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی۔ بہت سارے بریگزٹئیرز برطانوی وزیر اعظم سے یورپی یونین کی پیشکش کو قبول کرنے کا مطالبہ کررہےہیں۔ مجوزہ معاہدے میں ٹیرف، کوٹا فری ٹریڈ، سروسز کیلئے بنیادی شرائط اوراس کے علاوہ سیکورٹی اور پالیسی شامل ہیں۔ تو کیا برطانیہ کےلیے’’کینیڈا بہترین آپشن‘‘ ہےجس سے حکومت اپنے مقاصد حاصل کرسکتی ہے؟یہ معاہدے کی وضاحت کیلئے مختلف مثبت پہلوؤں کی حمایت کرتی ہیں کہ جو وہ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں وہ بڑا، بولڈ، اور جراتمندانہ اقدام ہو لیکن وہ لوگ سچ نہیں بول رہے کیونکہ سچ یہ ہے کہ ’’سپر‘‘کینیڈا اسٹائل ڈیل ،صرف ایف ٹی اے کی طرح ہے جو سنگل ماریکٹ سے ایک بنیادی معاہدہ ہے۔ اس میں تھوڑی بہت شک کی گنجائش ہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین ایف ٹی اے کےلیے مذاکرات کی میزپر آمنے سامنے آسکتے ہیں لیکن ایف ٹی اے کی نوعیت کی وجہ سےاب بھی یہ پہلے کے مقابلے میں دوسرے سے تھوڑا بہتر ہوگا۔ ایف ٹی اے ایک مخصوص معاہدہ ہے جو ڈبلیو ٹی اوکے مخصوص قوانین کے مطابق ہے اور اس فریم ورک کے ساتھ ہی بہت زیادہ وسیع ہے۔ ایف ٹی اے کے دوسرے شق کی وجہ سے یورپی یونین ترجیحی ٹریٹمنٹ تک محدود ہے۔ ہوسکتا ہے کہ یورپی یونین برطانیہ کو اس کی آفر کرے کیونکہ اس کے دوسرے تجارتی شراکت دار کوئی تنازعہ کھڑا کرسکتے ہیں اور وہی رعایت ملنے کے خواہشمند ہوں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ معاہدہ کتناہی اچھا ہو لیکن یہ معاہدہ ہمارے تجارتی تعلقات میں سب زیادہ اہم پارٹنر کے ساتھ بڑے پیمانے پر کم اہمیت کاحامل ہوگا ان حالات میں اب مزید آزادانہ تجارت نہیں کی جاسکتی۔ تب تک خوفناک بیک اسٹاپ ،مجوزہ تجاویزپر عمل کرنا مجبوری بن جائےگی۔ شمالی آئرلینڈ ایک مشترکہ ریگولیٹری علاقے اور کسٹمز یونین میں رہے گی جو یورپی یونین کی جانب سے شامل ہوسکتی ہے۔ یہ مسئلہ ضرورپیدا ہوگا کیونکہ ان قوانین کے نفاذ یا ایک مضبوط ادارے کےفریم ورک کی جانب سے آزادانہ تجارتی آمدورفت اور خدمات حاصل کئے جاتے ہیں۔ کینیڈا کا ماڈل کہیں زیادہ سادہ ہے۔ اس طرح تجارت کےلیے تکنیکی رکاوٹ میں اضافہ بڑی اہمیت کا حاصل ہوگا جس کے نتیجے میں بارڈر پر نگرانی سخت کردی جائے گی جبکہ آئرش بارڈر پرسخت نگرانی سے بچنے کے لئے ’’بیک اسٹاپ ‘‘ کا طریقہ اپنانا ہوگا ۔ یہ یورپی یونین کےلیے تباہ کن جبکہ شمالی آئر لینڈ کی معیشت کےلیے بہت سخت ہوگا۔ برطانیہ شمالی آئرلینڈ کو سب سے اہم تجارتی شراکت دار بنانے پر غور کررہا ہے۔ برطانیہ کی سنگل مارکیٹ میں رہنے کےلیے یہ ناگزیز ہے۔ ایف ٹی اے کیلئےسنگل مارکیٹ سے نکلنے کا مطلب ہے کہ زیادہ سے زیادہ بیوروکریسی ہوگی اوربرطانوی ایکسپورٹرزآف گڈز کو قوانین کی سخت پابندی کرنی ہوگی یہاں تک کہ ایکسپورٹرز آف سروسز کیلئے بھی بہت برا ہوگا۔ سیٹا (جامع اقتصادی اور تجارتی معاہدے) کی طرز کا معاہدہ سروسز لبرلائزیشن کے حوالے سے بھی محدود کردیا جائے گا جو برطانیہ کی معیشت کا 80فیصدہے۔ اہم سروسز کی ایک حد ہوتی ہے لیکن سیٹا یہ ساری سروسز شامل نہیں کرتا اور سب سے اہم چیز، یہ بہت جلد ہی فنانشل سروسز کو کم کردیتا ہے۔ دی سٹی اپنا پاسپورٹنگ رائٹس کھو دے گا جو برطانیہ کی جانب سے برطانوی فنانشل سروسز لائنسس یافتہ کمپنیوں کو اجازت دیتاہے تاکہ سبسڈیز کے بغیر پورے یورپی یونین میں کام کیا جاسکے۔ کینیڈا کا آپشن ہماری معیشت کو مستحکم کرنے میں ناکام ہوگا اور یہ آپشن ہمیں مضبوط کرنے کی بجائے ہماری کمزوریوں کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ برطانوی سروز سیکٹر جو یورپی یونین کے 13بلین پاؤنڈکے ساتھ ٹریڈ سرپلس حاصل کرتا ہے۔ اور یورپی یونین برطانوی فنانشل سروسز ایکسپورٹس کا چوتھائی حصےکو خریدتا ہے؛ یہ آپشن ہمارے کےلئے ہرگز موزوں نہیں رہے گا۔اس میں قطعی حیران ہونے کی ضرورت نہیں کہ یورپی یونین برطانیہ سے بہت خوش ہے کہ برطانیہ کینیڈا کے آپشن کا انتخاب کرلے۔ یہ آپشن یورپی یونین کےلیے تو اچھا ہوگا لیکن برطانیہ کے لئے نہیں۔ ذرا سوچیں کہ برطانیہ کو ایک سال میں یورپی یونین کے ساتھ 96 بلین پاؤنڈ کے ساتھ تجارتی خسارہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ اس کی بنیادی طاقت ہے۔ یورپی یونین کو برطانوی ٹیرف فری کوگڈز ایکسپورٹنگ سے فائدہ ہوگاجبکہ برطانوی سروسز ایکسپورٹرز کو یورپین مارکیٹ میں بمشکل ہی رسائی حاصل ہوگی۔ تو کیایہ آپشن برطانیہ کے لیے اچھا کیسا ہوا؟برطانیہ کے قوانین اب بھی یورپی یونین کے ساتھ جڑے ہیں لیکن فرق یہ ہے کہ بریگزٹ کے بعد ہمیں لازمی طور پر ثابت کرنا ضروری ہوگا۔اس وجہ سے بارڈر پر مخالف کا سامنا ہے ۔ ٹریڈ آف، سیٹا پلس یہ دلائل کی دیتے ہیں کیونکہ یہ ہمارے قوانین سے جڑے رہنے کی صلاحیت کو محدود نہیں کرتااوریہ معاہدہ منافع بخش ہوگا۔ وہ لوگ دلائل دیں گےکہ یورپی یونین کےقوانین برطانوی معیشت کو نقصان پہنچائے گی اور ہماری انڈسٹری کی ترقی میں رکاوٹ بنے گی لیکن وہ لوگ واضح طور پرمخصوص مثال دینے میں ناکام ہوگئے کہ یہ اب ہوچکا ہےاور ،اب مستقبل میں کب ہوگا۔ سروے کے باربار ایک ہی نتائج آنے کے بعد اس بات کو بھی جھٹلانے کی کوشش کی جارہی ہے جو زیادہ تر برطانوی کمپنیاں یورپی یونین کے قوانین کی پاسداری کریں گی جیسے کہ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اس معاہدے کے فوائد کہیں زیادہ ہیں۔ کئی صنعت اداروں کےلیے ٹیلی کمیونیکشنز سے لیکر آٹو اور ائیرو اسپیس سیکٹرز تک ریگولیٹری آٹونومی کی جوازیت پر شک ہے۔ اس سے زیادہ کچھ اور بات سمجھ میں نہیں آتی۔ برطانوی معیشت کےلیےاس سے زیادہ تھوڑی بہت یہ بات سمجھ میں آتی ہے کیونکہ مارکیٹ میں رسائی میں کمی ہوئی جہاں ہماری 43فیصد ایکسپورٹ کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا لیکن ریگولیٹری فریڈم کی وجہ سے معاوضہ ادا نہیں کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں قانونی خودمختاری عملی طور پر ہونے کے بعد صرف تھیوری تک محدود رہے گی۔ سینٹر فار یورپین ریفارم کیلئے سینئر ریسرچ فیلو سیم لیو نے دلائل پیش کیا کہ کینیڈا کے آپشن کا انتخاب ایک دھوکاکے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ سیٹا یورپی یونین اور کینیڈا کے درمیان تجارتی بہتر تعلقات کی نمائندگی کرتا ہے۔ لیکن یہ برطانیہ کےلیے ایک بہت بڑا غلط قدم ہوگا۔ یہ ایک بہت ہی خراب تجارتی معاہدہ ہوگا ۔ یہ دوسرے شعبوں جیسے ایوی ایشن اور یورپین ایجنسیز کی رکنیت کے حوالے سے آفرکریں گے۔اس ماڈل کی تقلید کرنا ہمارے لیے حوصلہ افزا بات نہیں کیونکہ ہم اس کہیں زیادہ بہتر کرسکتے ہیں۔ ابھی تک سب لوگ کینیڈا،ناروے، سوئٹزرلینڈ وغیرہ وغیرہ کے آپشن کو منتخب کرنے کے بارے میں بات کررہے ہیں لیکن کوئی بھی اس کو عملی شکل دینےیا پیش رفت کرنے کےلیےایک جگہ جمع نہیں ہوا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ برطانوی ماڈل کو بہتربنانے کیلئے بے مثال اور کچھ نیا کرنے کے بارے میں توجہ مرکوز کی جائے۔ یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان جامع آزادانہ تجارتی معاہدے اور وسیع پیمانے پر سیاسی تعاون کو شامل کرتے ہوئےایک متحرک، پرعزم ایسوسی ایشن ایگرمنٹ طے کیا جائے۔ یہ مستقبل میں اہم پارٹنر شپ بنانے کیلئے سب سے بہتر راستہ ہے۔ 

تازہ ترین