• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرانس تجرباتی طور پر ملک کا پہلا ’الزائمر ولیج‘ تعمیر کررہا ہے، جس کا مقصد اس بیماری سے متاثرہ افراد کی زندگیوں کو بہتر بنانا ہے۔

الزائمر،ڈیمینشیا (Dementia)کی ایک قسم ہے۔ یہ ایک ناقابلِ واپسی اور بتدریج بڑھنے والا دماغی خلل ہے، جو پہلے پہل دماغ کے خلیوں کو نقصان پہنچاتا اور پھر تباہ کردیتا ہے، جس سے یادداشت ختم اور ذہن کی چیزوں کا ادراک کرنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔

الزائمر ولیج، فرانس کے جنوب مغرب میں واقع علاقے Daxمیں تعمیر کیا جارہا ہے۔ یہ ایک کمیونٹی کامپلیکس ہوگا، جس میں ایک سپر مارکیٹ، ایک صحت مرکز، ہیئر سیلون اور لائبریری ہوگی۔ کامپلیکس میں الزائمر سے متاثرہ120افراد کو رہائش فراہم کی جائے گی، جہاں وہ کامپلیکس کے اندر محفوظ ماحول میں چہل پہل کرسکیں گے۔ اس سے انھیں رُخ کا تعین کرنے، چیزوں کو پہچاننے اور انھیں یادداشت میں رکھنے میں مدد ملے گی۔

ولیج کا آرکیٹیکچر ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے آرکیٹیکٹ ادارے ’ڈینش پریکٹس نارڈ آرکیٹیکٹس‘ نے ڈیزائن کیا ہے۔ کامپلیکس میں متاثرہ افراد مشترکہ گھروںمیں، مجموعی طور پر4حصوں میں رہائش پذیر ہوں گے۔ ان کی خدمت پر 100افراد کو مامور کیا جائے گا، جب کہ انھیں 12رضاکار بھی فراہم کیے جائیں گے، جو ان کی سرگرمیوں کا انتظام کریں گے۔

اس سے پہلے، ہالینڈ، ایمسٹرڈیم کے قریب، اسی طرح کا دنیا کا پہلا ’ڈیمینشیا ولیج‘ تعمیر کرچکا ہے۔ الزائمر ولیج اسی سوچ سے متاثر ہوکر تعمیر کیا جارہاہے۔ ایمسٹرڈیم کے ڈیمینشیا ولیج میں، متاثرہ افراد کو ان کے پس منظراور دلچسپیوں کے مطابق مختلف گروہوں میں تقسیم کرکےمشترکہ گھروں میں رہائش دی جاتی ہے، جہاں متاثرہ افراد کھانے پکانے، صفائی ستھرائی اور کریانہ کے سامان کی خریداری میں ایک دوسرے کی معاونت کرتے ہیں۔

ہالینڈ کے ڈیمینشیا ولیج کی طرز پر کئی دیگر ملکوں نے بھی اس مرض سے متاثرہ افراد کے لیے خصوصی رہائشی انتظامات کیے ہیں۔ آئرلینڈ بھی ڈیمینشیا سے متاثرہ افراد کے لیے خصوصی ولیج تعمیر کررہا ہے، جو رواں سال کے آخر تک کھول دیا جائے گا۔اسی طرح، آسٹریلیا کے جزیرہ تسمانیہ میں بھی ڈیمینشیا کے مریضوں کے لیے 15گھروں پر مشتمل خصوصی ولیج تعمیر کیا جارہا ہے، جس میں سپرمارکیٹ، کیفے، سنیما اور بیوٹی سیلون شامل ہوں گے۔

الزائمر اور ڈیمینشیا کے مریضوں کے لیے خصوصی رہائشی منصوبوں کے معماروں کا کہنا ہے کہ ، مخصوص ماحول میں مریض سماجی طور پر زیادہ سرگرم ثابت ہوتے ہیں اور بزرگ افراد کے لیے قائم روایتی اولڈ ہومز کے مقابلے میں ، انھیں کم ادویات کی ضرورت پڑتی ہے۔

فرانس میں زیرِ تعمیر اس الزائمر ولیج میں محققین کی ٹیم بھی ان کے ساتھ رہائش اختیار کرے گی، تاکہ اس مخصوص ماحول کا ان کے رویوں، یادداشت، لوگوں سے ملنے جلنے اور مجموعی روز مرہ سرگرمیوں پر پڑنے والے اثر کو جانچا جاسکے۔

توقع ہے کہ زیرتعمیر الزائمر ولیج 2019ء تک رہائش کے لیے تیار ہوگا، جس کی تعمیر پر 2کروڑ 88لاکھ یورولاگت آئے گی ۔منصوبے کے اخراجات فرانس کی حکومت برداشت کرے گی۔

صحت کا عالمی بحران

ڈیمینشیا کو 21ویں صدی میں صحت کے بڑے بحرانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اندازہ ہے کہ اس وقت دنیا میں تقریباً 5کروڑ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں، جن میں سالانہ بنیاد پر 1کروڑ مریضوں کا اضافہ ہورہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر اس مرض پر سالانہ بنیاد پر اُٹھنے والے اخراجات کا تخمینہ 818ارب ڈالر ہے۔

جیسے جیسے دُنیا کی آبادی میں بزرگ افراد کا اضافہ ہورہا ہے، ڈیمینشیا کے مریضوں میں بھی اسی تناسب سے اضافہ ہوسکتا ہے۔ اندازہ ہے کہ 2050ء تک ڈیمینشیا کے مریضوں کی تعداد موجودہ 5کروڑ سے بڑھ کر15کروڑ 20لاکھ ہوجائے گی۔

الزائمر اور ڈیمینشیا کیا ہے؟

الزائمر کا اصل سبب اب تک معلوم نہیں ہوسکا لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ایک پروٹین کے جمع ہونے سے ہوتا ہے، جسے بِیٹا ایملوئڈ کہتے ہیں۔ دماغ میں یہ جمع شدہ ذخیرہ آخر کار حافظے کے مسائل کو جنم دیتا ہے، جس سے سوچنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

یورپ کے معروف طبی جریدے ’نیورون‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، جس وقت خون میں شکر کی مقدار کم ہوتی ہے تو دماغ کو گلوکوز کی مقدار بھی کم ملتی ہے، جس کی وجہ سے دماغ کی سرگرمی کم ہوجاتی ہے اور ایک خاص نوعیت کا پروٹین(بِیٹا ایملوئڈ) الزائمر بیماری کو متحرک کرنے کا باعث بنتا ہے۔ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ خون میں شکر کی مقدار اور سطح کو نارمل حالت میں رکھ کر اس بیماری کو روکنے کی کامیاب کوشش کی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ فشار خون کو کنٹرول کرنا بھی لازمی ہے کیونکہ فشار خون زیادہ ہونے سے بھی دماغ میں گلوکوز کی فراہمی کے تناسب میں گڑ بڑ پیدا ہو جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق، وزن کو قابو میں رکھ کر، غذا میں سبزیوں اور سلاد کا استعمال بڑھا کر، باقاعدہ ورزش کرکے، تمباکونوشی اور الکوحل سے دور رہ کر اور دماغی کھیلوں کے ذریعے دماغ کو متحرک رکھ کر الزائمر سے دور رہا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین