کراچی (اسٹاف رپورٹر) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ملیر جیل کا دورہ کرکے قتل کیس کے مجرم شاہ رخ جتوئی کو سی کلاس میں ملنے والی آسائشوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ڈیتھ سیل میں منتقل کرنے کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ موت کے قیدی کو سی کلاس میں اے سی اور ٹی وی کیوں دیا گیا۔ انہوں نے آئی جی جیل خانہ جا ت سے پورٹ طلب کرلی۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کراچی میں ملیر جیل کا دورہ کیا اور وہاں کے انتظامات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے اے جی مجید کے کمرے کا بھی جائزہ لیا، جیل انتظامیہ نے چیف جسٹس کے ساتھ موجود میڈیا نمائندگان کو جیل میں اندر جانے سے روکدیا۔ذرائع کے مطابق چیف جسٹس نے ملیر جیل میں قید سزائے موت کے مجرم صنعت کار کے بیٹے شاہ رخ جتوئی کی بی کلاس سے متعلق سہولیات دیکھ کر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قتل کیس کے مجرم کو جیل میں اتنی سہولت کس بنا پرفراہم کی جارہی ہے، یہ سزائے موت کا مجرم ہے اسے بی کلاس کیسے دی۔ چیف جسٹس نے آئی جی جیل خانہ جات سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے شاہ رخ جتوئی کو ڈیتھ سیل منتقل کرنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس کے حکم پر سپرنٹنڈنٹ جیل کو معطل اور شاہ رخ جتوئی کو ملیر جیل سے سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا۔ چیف جسٹس نے ملیر جیل کے دورے پر انتظامات کا جائزہ لیا اور قیدیوں کے مسائل بھی سنے۔ واضح رہے کہ ملیر جیل میں منی لانڈرنگ کیس کے اہم ملزم طحہ رضا، انور مجید اور حسین لوائی بھی قید ہیں۔ دریں اثناء چیف جسٹس پاکستان نے کراچی کے علاقے بن قاسم پر واقع ملٹی نیشنل کمپنی کے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کا دورہ کیا اور کمپنی کے ذمہ داران کو شام تک رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیدیا۔جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جس جگہ یہ کمپنی قائم ہے یہ جگہ لیز نہیں ہے، رپورٹ آنے کے بعد فیصلہ کرینگے ان کا کیا کرنا ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ملٹی نیشنل کمپنی کے فنانس ڈیپارٹمنٹ کا بھی دورہ کیا اور استفسار کیا کہ کام کیسے چلتا ہے ملازمین تو موجود ہی نہیں ہیں۔ اس کے بعد چیف جسٹس نے ملیر جیل کا بھی دورہ کیا اور وہاں قیدیوں کے مسائل بھی سنے۔