حضرت داتا گنج بخش کے 975ویں سالانہ عرس کی تقریبات کے پہلے روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے بھی شرکت کی جہاں زائرین نے انہیں ڈیم فنڈزکیلئے چیک دیئے۔
برصغیر پاک و ہند کے معروف صوفی بزرگ سید علی بن عثمان الہجویری المعروف حضرت داتا گنج بخش کے 975ویں سالانہ عرس کی تین روزہ تقریبات لاہور میں شروع ہوگئی ہیں ۔ عرس کا افتتاح چیف جسٹس پاکستان نے کیا ۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے چادرپوشی کے بعد کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اولیائے کرام کے کئی دربار ہیں ، جو رونق اور فیوض و برکات داتا دربار پر ہے وہ مقبرہ جہانگیر پر نہیں ، میرے والد محترم بڑے معتقد تھے ، تہجد اور فجر کی نمازیں یہاں پڑھتے تھے ، ان بزرگوں کی تعلیم یہی تھی کہ اسلام کی روح پتر عمل کرنا ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس ملک سے پیار کرنا ہے ، اس کیلئے بہت قربانیاں دی گئیں ، اللہ کرےکہ ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو ،آج کے مبارک دن کی نسبت سے پاکستان ان شا اللہ آگے کیطرف بڑھے گا ، پہلی دفعہ محسوس ہو رہا ہے کہ ملک ترقی کیطرف ٹیک آف کررہا ہے ،
خطے میں اسلام پھیلانے والے کئی بزرگ اس دھرتی میں دفن ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عوام بڑح چڑھ کر ڈیم فنڈ میں حصہ لے رہے ہیں ، ڈیموں کی تعمیر بہت ضروری ہے ، ملک ہر شعبے میں ترقی کیطرف ٹیک آف کررہا ہے ۔
حضرت علی بن عثمان دسویں صدی عیسوی میں افغانستان کے قصبے ہجویر سے لاہور تشریف آئے اور دریائے راوی کے کنارے مقیم ہو گئے ،، اپنے حسن اخلاق اورمحبت سے مقامی غیر مسلم آبادی کوگرویدہ کیا اور اسلام کی روشنی سے انکے دلوں کو منور کیا۔ انہوں نے حق کی جستجو رکھنے والوں کےلیے تصوف پر عالمی شہرت یافتہ کتاب کشف المحجوب بھی تصنیف کی ۔
داتا گنج بخش کے عرس کی تقریبات کا آغاز چادر پوشی اور دودھ کی سبیل کے افتتاح سے ہوا۔ عرس پر زائرین کی سیکورٹی اور لنگر کا خصوصی بند بست کیا جاتا ہے ، سماع کی محفلیں اورروحانی مجالس بھی جاری رہتی ہیں۔
حضرت علی بن عثمان کو لاہور کی تاریخ میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ تصوف اور انسانیت کے لئے ان کی خدمات تا ابد یاد رکھی جائیں گی۔