چیف جسٹس ثاقب نثار آئی جی اسلام آباد تبادلہ از خود نوٹس کیس میں وفاقی وزیر اعظم سواتی پر برہم ہوگئے۔
سپریم کورٹ میں سماعت کےد وران چیف جسٹس نے اعظم سواتی کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ عورتوں سمیت خاندان کو اندر کرادیا، یہ ہے نیا پاکستان؟ ایسے ہوتے ہیں عوامی نمائندے؟ آپ سمجھتےہیں کہ آپ سےبازپرس نہیں ہوسکتی؟
چیف جسٹس نے وفاقی وزیر سے ان کے اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیل طلب کرلی،جسٹس ثاقب نثار نے ہدایت کی کہ متاثرہ خاندان درخواست دے تواعظم سواتی کے خلاف پرچہ کاٹا جائے۔
چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پچھلی بار یہ سوچ کر معاف کیاتھا کہ نئی حکومت آئی ہے،سسٹم کو چلنا چاہیے،اب دیکھیں گے آرٹیکل 62 ون ایف کا کہاں اطلاق ہوتا ہے۔
آئی جی اسلام آباد تبادلہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کےد وران طلبی پر اعظم سواتی عدالت میں پیش ہوئے،اس دوران جسٹس ثاقب نثار وفاقی وزیر پر برہم ہوئے اور مزید کہا کہ آپ کو سارا کیس ٹی وی پر لڑنا ہے کیا؟ آپ نے عورتوں سمیت خاندان کو اندر کرا دیا،کیا وہ آپ کی طاقت کے لوگ ہیں؟ اُن کے گھر 3 دن سے چولہے نہیں جلے۔
جس پر اعظم سواتی نے کہا کہ مجھے دھمکی آئی تھی کہ بم سے اڑادیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے وفاقی وزیر سے استفسار کیا کہ آپ کا رقبہ کتنا ہے؟ آپ نے قبضہ بھی کیا ہوا ہے،کل اپنی اور بچوں کے تمام اثاثوں کی تفصیل عدالت کو فراہم کریں۔
چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے کو تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ عدالت کا حکم ہے کہ مذکورہ خاندان درخواست دے تو اعظم سواتی کے خلاف مقدمہ درج کیاجائے۔
چیف جسٹس نے سلیم صافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس کی تفتیش کےلئے جے آئی ٹی بنائیں گے،آپ نام تجویز کردیں، جس پرسلیم صافی نے کہا کہ وہ باجوڑ آپریشن کے متاثرہ لوگ تھے۔
عدالت نے حکم دیا کہ آئی جی اور متاثرہ خاندان کو طلب کیا جائے، میں پارلیمنٹیرینز کی عزت کرتا ہوں،عثمان بزدار کو اس لئے معاف کیا کہ نظام کو چلنے دینا چاہتے ہیں۔
کیس کی سماعت جمعے تک ملتوی کردی گئی۔