کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہےکہ ن لیگ نے کبھی بھی کسی صورتحال سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش نہیں کی،سینئر صحافی سلیم صافی نے کہا کہ عدالت نے آئی جی تبادلہ کیس میں تمام پہلوئوں کو ایڈریس کرنا شروع کردیا ہے، مجھے رات میں علم ہوا تھا کہ فاٹا سے پی ٹی آئی کے دو ایم این ایز اور سینیٹر کچھ بااثر لوگوں کو ساتھ لے کر مظلوم خاندان کے پاس بیٹھے رہے، ان پر معاملہ ختم کرنے کیلئے دبائو ڈالا گیا جبکہ اسلام آباد میں گھر بنا کر دینے کا بھی لالچ دیا ، میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی پر لگائے الزامات کو غلط قرار دے کر انہیں رہا کرنے کا حکم دیدیا ہے، اس فیصلے میں سپریم کورٹ نے نہ صرف قرآن و حدیث کے حوالے دیئے ہیں بلکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عیسائیوں سے کیے گئے بہت اہم معاہدے کا بھی ذکر ہے۔ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا کہ ن لیگ نے کبھی بھی کسی صورتحال سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش نہیں کی، ن لیگ اس ملک میں امن اور یکجہتی چاہتی ہے، قائداعظم نے جو پاکستان بنایا اس میں ہر قسم کے حقوق محفوظ اور پاکستان کی نظریاتی بنیاد مضبوط ہونا ضروری ہیں، ن لیگ اپنے دور حکومت میں شدت پسندی ختم کرنے کی کوششیں کرتی رہی، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرتے ہوئے انتہاپسند گروپوں سے نبرد آزما بھی رہے اور بات چیت کے ذریعہ مرکزی دھارے میں لانے کی بھی کوشش کرتے رہے، آج کے حکمران ہماری ایسی تمام کوششوں کو سبوتاژ کر کے ہمیں ناکام کرتے تھے جس سے ملک میں انتہاپسندی کے رویوں کی حوصلہ افزائی ہوتی تھی، سب کو مل بیٹھ کر سوچنا ہوگا کہ پاکستان کو کس طرح کا ملک بنانا ہے، امن کے بغیر پاکستان مستحکم اور ترقی نہیں کرسکتا ہے، شدید اختلاف کے باوجود ایسے لوگوں کو بات چیت کے ذریعہ قائل کرنے کی بھی کوشش کی، حکومت نے آسیہ بی بی کیس فیصلے سے متعلق کوئی پیش بندی نہیں کی جو افسوسناک ہے، وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے خطاب میں وہی باتیں کیں جو ہم ایک سال پہلے کررہے تھے۔سینئر صحافی سلیم صافی نے کہا کہ عدالت نے آئی جی تبادلہ کیس میں تمام پہلوئوں کو ایڈریس کرنا شروع کردیا ہے، مجھے رات میں علم ہوا تھا کہ فاٹا سے پی ٹی آئی کے دو ایم این ایز اور سینیٹر کچھ بااثر لوگوں کو ساتھ لے کر مظلوم خاندان کے پاس بیٹھے رہے، ان پر معاملہ ختم کرنے کیلئے دبائو ڈالا گیا جبکہ اسلام آباد میں گھر بنا کر دینے کا بھی لالچ دیا ، میں نے چیف جسٹس کو اس بارے میں آگاہ کیا اور التجا کی متاثرہ خاندان کو بھی عدالت بلایا جائے، چیف جسٹس نے مہربانی کر کے پرسوں سماعت میں مظلوم خاندان کو بھی بلایا ہے، میں نے چیف جسٹس کی توجہ دلائی کہ اس سے بڑا ظلم کیا ہوگا کہ دو چھوٹی بچیاں گھر پر تھیں جن کی نگرانی کیلئے بارہ سال کا بچہ تھا، پڑوسیوں نے پولیس کے ڈر سے ان بچوں کیلئے روٹی بنانے سے بھی انکار کردیا۔