• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور ہائیکورٹ نے فاٹا انٹرم ریگولیشن پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا

پشاور(نیوزرپورٹر) پشاور ہائیکورٹ نے فاٹا انٹرم ریگولیشن پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا عدالت نے فاٹا انٹرم ریگولیشن کو آئین اور قانون کے متصادم قرار دیا فیصلے میں فاٹا اور پاٹا میں انتظامیہ کو عدالتی اختیارات استعمال کرنے سے روک دیا گیا ، 11صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے تحریر کیا ہے علی عظیم آفریدی ایڈوکیٹ کی درخواست پر پشاور ہائیکورٹ نے فاٹا انٹرم ریگولیشن کو کالعدم قرار دیا ۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اعلی عدلیہ کے فیصلوں کی روشنی میں عدلیہ اورانتظامیہ یکساں نہیں ہوسکتے علاوہ ازیں ایک جج سیاسی اثررسوخ سے آزاد ہوناچاہئیے جو عدلیہ کی آزادی کی ضمانت ہے جب تک فوجداری اوردیوانی مقدمات میں تمام امورکاجائزہ نہیں لیاجاتا تب تک اس حوالے سے فیصلہ درست نہیں ہوسکتافاٹاانٹرم ریگولیشن میں قومی جرگے کو ایک جج کی حیثیت سے فیصلہ کرنے کااختیار دیاگیاہے حالانکہ اس میں شامل ارکان کسی صورت ایک جج کے برابرنہیں ہوسکتے اس کے ساتھ عدالت نے یہ بھی قرار دیا ہے کہ جب تک نظام میں چیک اینڈبیلنس نہ ہوتب تک وہ نظام بہتری کی جانب گامزن نہیں ہوسکتا چونکہ قبائلی اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اوراسسٹنٹ کمشنرز بیک وقت جج ٗ پراسیکیوٹر اوروکیل کاکردار ادا کرتے ہیں اس لئے اس نظام میں بہت سی خامیاں سامنے آئی ہیں ، عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ اس عدالتی فیصلے کے بعد کسی بھی فوجداری یادیوانی مقدمے میں کئے گئے فیصلے کی قانونی حیثیت نہ ہوگی تفصیلی فیصلے میں عدالت نے ڈپٹی کمشنر کا عدالتی اختیارات کو استعمال کرناغیر قانونی قرار دیاہے فاٹا میں فوج داری اور دیوانی مقدمات کیلئے قومی جرگہ بھی غیر قانونی قرار دیا گیا ہے فوجداری اور دیوانی مقدمات کے فیصلوں کیلئے ججز کی تعیناتی کو ضروری قرار دیا ہے ۔
تازہ ترین