اسلام آباد( طاہر خلیل، عاصم یاسین، عاطف شیرازی) سابق وزیر داخلہ و چیئرمین قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے انکشاف کیا ہے کہ ججز کو بحال کرنے کا فیصلہ جنرل ریٹائرڈ پرویز کیانی کا نہیں،آصف زرداری کا تھا ،پیپلزپارٹی نے این آر او نہیں کیا، این آر او کا ڈرافٹ جنرل حامد نے تیار کیا تھا اگر پیپلز پارٹی کا این آر او لینا ثابت ہوجائے تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔ جنگ اور دی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نےکہاکہ چیئرمین نیب کی تقرری پارلیمنٹ کے ذریعے عمل میں لا کر اجتماعی حکمت کے اصول کو مدنظر رکھا جائے، ماضی کی غلطیوں کے اعتراف اور اصلاح کیلئے ٹروتھ کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے سب سے پہلے وہ پیش ہونگے، احتساب کا میکنزم تبدیل اور تمام قوانین پر نظر ثانی ہونی چاہیے۔ رحمان ملک نے انکشاف کیا کہ مشرف نے بی اے کی ڈگری کا قانون بے نظیر بھٹو کو نشانہ بنانے کیلئےبنایا مگر مشرف کو بڑا جھٹکا لگا۔احتساب قوانین ایسے ہوں جس میں تفریق کی بو نہ آئے اگر سیاست تفریق زدہ احتساب کے ذریعے چلائیں گے تو یہ کنٹرولڈ سیاست ہوگی کنٹرولڈ سیاست کنٹرولڈ جمہوریت کو جنم دیتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کیا صرف سیاستدان کرپٹ ہیں سز اور جزا ہونی چاہیے لیکن مشرف دور کے بنائے گئے احتساب قوانین میں کافی سقم موجود ہیں۔ نیب، سوسائٹی کے ایک شعبہ کو ٹارگٹ کررہا ہے ، بیورو کریسی اور دوسرے عناصر میں کیا کرپشن نہیں ، احتساب کا عمل اس وقت تک متنازعہ رہے گا جب تک نئے قوانین نہیں بن جاتے ، احتساب قوانین میں بہتری کیلئے حکومت مشترکہ کمیٹی بنادے۔ انہوں نے کہاکہ جب مشرف صدر تھے اور روزانہ مسلم لیگ ق کی قیادت کی جانب سے ہمارے خلاف بیانات آرہے تھے توہم نے کہاکہ ق لیگ کی قیادت بدل دی جائے، میں یہ تجویز لے کر مشرف کے پاس گیا ہم نے کہا کہ ق لیگ کی قیادت بد ل دیں جس پر مشرف نے کہاکہ یہ نہیں ہوسکتا کیونکہ چوہدری براردران انکے قریبی دوست ہیں جس پر میںنے کہاکہ اگر ایسا نہ ہوا تو آپ کا ہم مواخدہ کریں گے،اس دوران متبادل لیڈر شپ کے طور پرمنظور وٹو کا نام بھی سامنے آیا۔لیکن اس پر اتفاق نہ ہوسکا۔ رحمان ملک نے بتایاکہ سندھ میں ہماری حکومت ختم کرنےکیلئےمشرف نے 58(2)Bکا استعمال کرنےکی سازش تیا رکی جس کے ڈرافٹ کی توثیق ایک سابق جج نے بھی کی مجھے اس میٹنگ کی بھنک پڑ گئی، اس وقت آصف زرداری چین میں تھے، میں نے انہیں چین میں ہی اس سازش سے آگاہ کیااور اس کے بعد ہماری قیادت نے اس سازش کو ناکام بنایا اور مواخذہ کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ججز بحالی جنرل کیانی نے نہیں کرائی میں اس بات کا شاہد ہوں مجھے اطلاع دی گئی کہ جماعت اسلامی کے سربراہ، نواز شریف اور عمران خان نے ایک ٹرک پر ہونا تھا، اور اس ٹرک پر خود کش حملہ کی اطلاع مجھے ملی تھی، میں نےنواز شریف کو پیغام بھیجا کہ آپ بڑی اسکرین پر خطاب کرلیں۔ انہوں نے انکار کردیانواز شریف لاہور سے چلے، مرید کے انہیں روکا گیااس وقت کے ڈی جی رینجر، سیکرٹری داخلہ ، آئی جی میرے پاس تھے ہمار ا فیصلہ تھا کہ ججز بحال کرنے ہیں کیونکہ نوا ز شریف آگئے اور ان پر دھماکا ہوگیا تو ہماری حکومت نہیں رہ سکتی تھی۔