کراچی(ٹی وی رپورٹ)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن حقوق نسواں بل پر سیاست کررہے ہیں، حقوق نسواں بل کیخلاف مولانا فضل الرحمن کی سیاست پر صرف انا للہ وانا الیہ راجعون ہی پڑھا جاسکتا ہے، زر مرید، اقتدار مرید، شہرت کے مرید ہونے سے زن مرید ہونا ہزار گنا بہتر ہے، مولانا فضل الرحمن کی طرف سے پنجاب کو زن مریدی کا طعنہ دینا اور خود شریف مریدی پر اکتفا کرنا بڑی عجیب چیز ہے، اگر علماء حقوق نسواں بل کو غلط سمجھتے ہیں تو اسے عدالت میں چیلنج کریں ۔پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کے باوجود دیگر اشیاء کی قیمتوں میں کمی نہ ہونے کی وجہ حکومت اور تاجروں کی ملی بھگت ہے، ن لیگی حکومت سرمایہ داروں ،تاجروں اور کاروباری لوگوں کی حکومت ہے اور انہی طبقات کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے۔ امتیاز عالم، حسن نثار، مظہر عباس، بابر ستارا ور سلیم صافی نے ان خیالات کا اظہار جیو نیوز کے منفرد و مقبول پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا۔ میزبان عائشہ بخش کے پہلے سوال پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد دیگر اشیاء کی قیمتوں میں کمی کیوں نہیں ہوپاتی؟ کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہونے کے باوجود دیگر اشیاء کی قیمتوں میں نہ ہونا کرپشن کی بدترین شکل ہے، یہ معاملہ معاشرے کی بددیانتی، بے حسی، بے شرمی اور خودغرضی کا ہے، جزوی طور پر اسے حکومت کی نااہلی بھی کہا جاسکتا ہے، ہم عجیب قوم ہیں کہ خود تو کرپٹ رہنا چاہتے ہیں لیکن پاکستان کو کرپشن فری دیکھنا چاہتے ہیں۔امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حکومت پر بڑے سرمایہ داروں کا غلبہ ہے اسی لئے پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کے باوجود دیگر اشیاء کی قیمتوں میں کمی نہیں ہوپارہی ہے، اگر تیل کی قیمتیں کم ہورہی ہیں تو سیمنٹ اور کھاد جیسی دیگر اشیاء کی قیمتیں گرنے کے ساتھ ٹرانسپورٹ کے کرائے بھی کم ہونے چاہئیں، پاکستان میں ہر کاروبار کے لوگوں نے اپنی اجارہ داری بنائی ہوئی ہے جس کی وجہ سے آزاد مقابلے کی فضا برقرار نہیں رہ پاتی ہے، پاکستان میں اجارہ داری کیخلاف ادارے اور ریگولیٹری اتھارٹیز کام نہیں کررہی ہیں، ن لیگ تاجروں اور سرمایہ داروں کی جماعت ہے اس لئے حکومت ان کا منافع کم کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے، عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں 70 فیصد تک گری تھیں لیکن حکومت نے لوگوں کو صرف 34فیصد رعایت دی،نواز حکومت نے پورے خطے میں تیل کی قیمتیں سب سے زیادہ کم کی ہیں۔ مظہر عباس نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کے باوجود دیگر اشیاء کی قیمتوں میں کمی نہ ہونے کی وجہ حکومت اور تاجروں کی ملی بھگت ہے، حکومت چاہے تو قیمتوں میں کمی ہوسکتی ہے، جس انداز میں پٹرول کی قیمتیں نیچے آئی ہیں اس کے بعد مہنگائی بہت کم ہوجانی چاہئے تھی، ہماری حکومت کی حالت یہ ہے کہ چند تاجروں کی شکایت پر وزیراعظم نیب کے خلاف کھڑے ہوگئے۔ سلیم صافی نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود دیگر اشیاء کی قیمتوں میں کمی نہ ہونے کی وجہ حکومتی نااہلی، ہٹ دھرمی اور نالائقی ہے، دنیا کے ہر تاجرا ور سرمایہ دار زیادہ سے زیادہ منافع کمانا چاہتا ہے، حکومتیں تاجر کے ساتھ صارف کے مفاد کا بھی تحفظ کرتی ہیں، نواز شریف جب بھی اقتدار میں آتے ہیں چند بڑے سرمایہ کاروں کا ٹولہ انہیں گھیرے میں لے لیتا ہے اور ان کی پارٹی عملاً معطل ہوجاتی ہے، ن لیگی حکومت سرمایہ داروں ،تاجروں اور کاروباری لوگوں کی حکومت ہے اور انہی طبقات کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے، موجودہ حکومت سے صارف کے حقوق کے تحفظ کیلئے تاجروں کیخلاف کسی اقدام کی توقع نہیں کی جاسکتی ہے، اگر عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھیں تو کئی گنا اضافے کے ساتھ پاکستان میں صارف کو منتقل ہوجاتی ہیں لیکن جب قیمتیں کم ہوتی ہیں تو اس کا فائدہ صرف سرمایہ دار اور تاجر کو ہوتا ہے جس سے حکمران بھی مستفید ہوتے ہیں۔ دوسرے سوال کیا مولانا فضل الرحمن حقوق نسواں بل پر سیاست کررہے ہیں؟ کا جواب دیتے ہوئے بابر ستار نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن حقوق نسواں بل پر سیاست کررہے ہیں، ہمارے معاشرے میں خواتین کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے ،کسی سیاسی رہنما کی طرف سے خواتین کے حقوق کیلئے کوششوں کا مذاق اڑانا ہمارے معاشرے کی اصلیت سامنے لاتا ہے، اپنی بیوی کا خیال اور لحاظ کرنا زن مریدی نہیں ہے۔حسن نثارنے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کے زن مریدی کے طعنہ پر یہی جواب دوں گا کہ زر مرید ہونے سے زن مرید ہونا بہتر ہے، مولانا فضل الرحمن حقوق نسواں بل پر سیاست نہیں کامیڈی کررہے ہیں، خواتین کے حقوق کے تحفظ جیسے مسائل کا حل قانون سازی کے بجائے انسان سازی میں ہوتا ہے۔