اپنی اولین فلم ’وِکی ڈونر‘ کی کامیابی کے ساتھ ہی فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والے نوجوان اداکار ایوشمان کھرانہ نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا تھا۔ تاہم، ایک باصلاحیت اداکار ہونے کے باوجود ناقدین کا خیال تھا کہ وہ ایک اچھا اسٹار نہیں ہے کہ جس کا نام کسی فلم کے کریڈٹس پر دیکھ کر فلمی شائقین سنیما ہال کی طرف دوڑے چلے آئیں۔ مگر اکتوبر 2018ء میں اس اداکار نے ناقدین کی یہ شکایت بھی دور کردی ہے۔
اکتوبر کے مہینے میں، ایوشمان کھرانہ کی یکے بعد دیگرے دو فلمیں ریلیز ہوئیں، ’اندھادھن‘ اور ’بدھائی ہو‘ اور خوش قسمتی سے دونوں ہی فلمیں اپنے بجٹ کے لحاظ سےباکس آفس پر زبردست کاروبار کرنے میں کامیاب رہیں۔ ’پہلے اندھا دھن‘ نےبھارتی باکس آفس پر 50کروڑ روپے سے زیادہ کابزنس کرکے ایوشمان کھرانہ کو50کروڑ کے کلب میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ اُبھرتے ہوئے بڑے اسٹارز کی فہرست میں لاکھڑا کیا اور پھر اسی ماہ دوسری فلم ’بدھائی ہو‘ نے صرف 7دن میں ’اندھا دھن‘ سے زیادہ کاروبار کرکے ایوشمان کے کیریئر کی سب سے بڑی ہٹ فلم ہونے کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔
ایوشمان کھرانہ کے والد علمِ نجوم کے ماہر ہیں او ریہ بات اس کے نام اور سرنیم کے انگریزی ہجے میںشامل دو ’اضافی‘ الفاظ دیکھ کر ہر کوئی محسوس کرسکتا ہے۔
سائنس سے ثابت شدہ ہے کہ مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے والدین سے پیدا ہونے والی اولاد انتہائی ذہین ہوتی ہے اور ایوشمان کھرانہ کی آل راؤنڈ صلاحیتوں کو دیکھ کر یہ بات ایک بار پھر درست معلوم ہوتی ہے۔ ہرچندکہ وہ میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے نکلا تھا مگر انگلش لٹریچر میں ماسٹرز کرلیا (اس کی والدہ نے ہندی میں ماسٹرز کیا ہو اہے)، اس کے علاوہ ماس کمیونیکیشن میں بھی ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ پیشہ ورانہ زندگی میں اسٹریٹ تھیٹر کرنے کے علاوہ اس نے پروفیشنل تھیٹر بھی کیا۔ وہاں سے وہ ٹیلی ویژن کی طرف متوجہ ہوا اور مختلف شعبوں میں کام کیا، اس کے علاوہ ریڈیو پر بھی کچھ کام کیا۔ اس کے بعد اس نے گلوکاری اور موسیقاری میں باقاعدہ تربیت حاصل کی۔
2012ء میں جان ابراہم اور ڈائریکٹر شوجیت سِرکار نے ایوشمان کھرانہ کو اپنی فلم ’وِکی ڈونر‘ میں مرکزی کردار کے لیے سائن کیا۔ اس فلم میں اس نے مرکزی کردار کے علاوہ، گلوکار اور میوزک کمپوزر کی ذمہ داریاں بھی ادا کیں۔ کم بجٹ کی یہ فلم ریلیز ہونے کی صبح انتہائی کم بزنس کے ساتھ اوپن ہوئی، تاہم اچھے اسکرپٹ، جاندار اداکاری اور سپرہٹ میوزک کے باعث، اسی شام ہی اس فلم کو ہٹ ڈیکلیئر کردیا گیا تھا۔ فلم میں ایوشمان کا کمپوز کیا ہوا اور گایا ہوا گانا ’پانی دا رنگ‘ بھی خوب ہٹ ہوا۔ گلوکاری میں زبردست پذیرائی کے باوجود، ایوشمان کا یہ دانستہ فیصلہ ہے کہ وہ اداکاری پر توجہ مرکوز رکھنا چاہتا ہے۔ ’میں چاہتا ہوں کہ لوگ محسوس کریں کہ میں وہ اداکار ہوں جو گا بھی سکتا ہے، بجائے اس کے کہ لوگ یہ کہیں کہ یہ وہ گلوکار ہے جو اداکاری بھی کرسکتا ہے‘۔
اپنی پہلی فلم سے ہی ایوشمان نے یہ ثابت کیا کہ وہ غیرروایتی موضوعات کی فلمیں کرنا چاہتا ہے۔ بقول ایوشمان، ’میں خود کو روایتی فلموں میں نہیں دیکھنا چاہتا۔ میں ہیرو بننے پر یقین نہیں رکھتا۔ میں سمجھتا ہوں کہ شاہ رخ اور سلمان بھی ہیرو نہیں ہیں۔ اصل ہیرو اسکرپٹ ہوتا ہے۔ میں ہیرو نہیں بننا چاہتا، تاہم چاہتا ہوں کہ میری ہر فلم کا اسکرپٹ ہیرو ہو‘۔
یہ بات ایوشمان کی گزشتہ ماہ ریلیز ہونے والی فلم ’اندھادھن‘ سے بھی ثابت ہوتی ہے۔ اس غیرروایتی کہانی پر مبنی فلم نے پہلے دن صرف 2.4کروڑ روپے کا بزنس کیا، تاہم ویک اینڈ ختم ہوتے ہوتے یہ فلم 15کروڑ روپے سے زائد کا بزنس کرچکی تھی، جو پہلے دن کے مقابلے میں 6گنا زیادہ ہے، جوکہ خود ایک نیا ریکارڈ ہے۔
ایوشمان کھرانہ مسالا فلمیں کرنے پر یقین نہیں رکھتا، تاہم اس کی فلمیں مرکزی دھارے سے دور نہیں جاتیں۔’میں فلموں کے چالاک انتخاب کے ذریعے مرکزی دھارے میں رہتے ہوئے آؤٹ آف باکس سنیما کرنے کی کوشش کرتا ہوں‘، وہ کہتا ہے۔ خوش قسمتی سے گزشتہ 5سال میں فلمی شائقین نے مرکزی دھارے کی مختلف کہانیوں والی فلموں کو قبول کرنا شروع کردیا ہے، جس کا فائدہ ایوشمان اور اس جیسے دیگربالی ووڈ اداکاروں جیسے راج کمار راؤ کو پہنچا ہے۔
ایوشمان کھرانہ ایک لائحہ عمل کے تحت اپنے فلمی کیریئر کو آگے بڑھا رہا ہے۔ اس لائحہ عمل کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ ملٹی اسٹار کے مقابلے میں زیادہ تر سولو فلمیں کرنی ہیں۔ اس کے 6سال کے کیریئر میں صرف دو فلمیں ’نوٹنکی سالا (2013ء)اور ’بیرلی کی برفی‘ (2017ء)ایسی ہیں، جو ملٹی اسٹار تھیں۔ ایک فلم میں ایوشمان کے کو اسٹار کنال رائے کپور تھے جبکہ دوسری فلم میں راج کمار راؤ نے ایوشمان کے ساتھ مرکزی کردار ادا کیا۔ ایوشمان کو اپنی صلاحیتوں پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ اکیلا ایسی غیرروایتی اور معیاری فلمیں کرنے کا اہل ہے، جن میں عوام اسے دیکھنے کے لیے سنیماؤں کا رُخ ضرور کریں گے۔خوش قسمتی سے اس کا یہ لائحہ عمل کام کرگیا۔ اس بارے میں وہ کہتا ہے، ’میں اپنی فلموں کا انتخاب اسکرپٹ کی بنیاد پر کرتا ہوں، اسکرپٹ سمجھ آنے کے بعد اپنے کردار پر نظر ڈالتا ہوں۔ تاہم یہ بھی ضروری ہے کہ ان دونوں چیزوں کا خیال رکھنے کے لیے ایک بااثر پروڈیوسر اور سمجھدار ڈائریکٹر بھی موجود ہوں‘۔
اپنی اوّلین فلم ’وِکی ڈونر‘ سے لے کر آخری ریلیز ہونے والی فلم ’بدھائی ہو‘ کی شاندار کامیابی نے ایوشمان کھرانہ کو ایک باصلاحیت اور قابلِ بھروسہ اداکار ثابت کردیا ہے۔ اور جس طرح اس وقت وہ اپنے فلمی کیریئر میں اونچی اُڑان اُڑ رہا ہے، اس کے بعد تو اسے ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ’بدھائی ہو، ایوشمان کھرانہ!‘