کراچی (ٹی وی رپورٹ) سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ احتساب ضرور ہونا چاہئے لیکن کسی تفریق کے بغیر ہونا چاہئے ‘ یہ احتساب نہیں کہ صرف اپوزیشن کے خلاف کارروائی کی جائے اور حکمرانوں کے ارد گرد جو لوگ ہیں انہیں کچھ نہ کہا جائے‘ عمران خان کو ق لیگ سے بہتر ماحول اور بیٹنگ وکٹ ملی جس میں وکٹ اسپین لے رہی ہے اور پیس تو ہے ہی نہیں بالکل سیدھا کھیلنا ہے مگر وہ سیدھا بھی کھیل نہیں پارہے ہیں ، عمران خان اچھی ٹیم لائیں ، تحریک انصاف میں اس لئے نہیں گیا کہ شریف فیملی کیخلاف وہی زبان استعمال ہوئی تو میں کیسا لگوں گا ، نواز شریف سے تعلق مکمل ختم ہوچکا ، سینئر لیگی ارکان نے تائید کی کہ نواز شریف سے بات کریں کہ اچھے انداز سے محاذ آرائی کے چنگل سے نکل کر معاملات کو آگے لے کر جائیں ، ان سے میٹنگ اچھی بھی رہی لیکن وہاں موجود ایک انقلابی نے تمام معاملات تہس نہس کردیئے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام آپس کی بات میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہے تھے ۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ 25جولائی کے الیکشن کے بعد غائب ہونے کی وجہ زیادہ تر وقت ملک سے باہر گزارنا تھا تو دوسری وجہ پاکستان کے اندر اب بات کرنے کو کچھ نہیں رہا صرف گالم گلوچ اور ایک دوسرے کو برا بھلا کہنا رہ گیا ہے ایک طوفان بدتمیزی ہے جو میڈیا پر ہے جو منتخب ایوانوں میں ہے ۔آبائی سیٹ پر شکست پر ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے بغیر میں چار الیکشن جیتا ہوں تاہم اس الیکشن کی بات ہے تو اس پر ایک بھرپور کہانی لکھی جاسکتی ہے ۔صوبائی اسمبلی پر اپنی کامیابی اور تاحال حلف نہ اٹھانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اگر میں نے صوبائی سیٹ کا حلف اٹھایا تو اس کا مطلب ہوگا کہ میں قومی اسمبلی کے الیکشن پر میں مہر ثبت کررہا ہوں Credibility کی ‘میرے حلقے میں اس دوران جو کچھ ہوا پاکستان کی تاریخ میں نہیں دیکھا گیا ہوگا ۔ میر ا سوال یہ ہے کہ اگر پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کی میرے سیٹ جیت لی تھی تو پھر میں صوبائی اسمبلی سے کیسے بھاری اکثریت سے جیت گیا ‘دیہاتی بیک گراؤنڈ رکھنے والے جانتے ہیں کہ لوگ جس پارٹی کو قومی میں ووٹ دیتے ہیں اسی پارٹی کو صوبائی میں بھی ووٹ دیتے ہیں ۔انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کا تعلق اب میاں نواز شریف سے مکمل طور پر بالکل ختم ہوچکا ہے اور یہ بھی واضح کیا کہ جب سے یہ تعلق ختم کیا ہے ناں ہی کوئی ملنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور ناں ہی کوئی پیغام بھیجا ہے اس حوالے سے جو کچھ ہے وہ سب افواہ ہے ۔ انہوں نے میاں نواز شریف اور مریم نواز کے حوالے سے کہا کہ ان کو میں نے جو بھی مشورہ دیا نیک دلی سے دیا مگر اب اگر وہ اس پر عمل کررہے ہیں تو اس کا فائدہ کیا جب چڑیا چک گئیں کھیت ‘ ان کی جانب سے اب یہ خاموشی سمجھ سے باہر ہے اور ہر کوئی اس کو ڈیل سمجھ رہا ہوگا ۔ میری خواہش ہے کہ میں پس منظر بیان کروں تاکہ اب ن لیگ کی سینئر لیڈر شپ اس سے سبق حاصل کرسکے اور اس سے کچھ ایسی چیزیں سامنے آجائیں جو پاکستان کی سیاست اور جمہوریت کے لئے بہتر ہے ۔ پس منظر بیان کرنے کا مقصد کوئی راز بیان کرنا نہیں ہے یہ تو خالص سیاسی پس منظر ہے جس کی وجہ سے میرے اور نواز شریف کے درمیان خلیج پیدا ہوئی ۔میں جب تک ن لیگ میں رہا مجھے فخرہے نواز شریف نے مجھے عزت دی ‘ میری بات کو توجہ سے سنا مگر اس مرتبہ میرے ایک سیاسی مشورے سے کہ آپ جو زبان استعمال کررہے ہیں پانامہ لیکس کے کیس کے بعد اسکو اس طرح ہلکا کرلیں کہ آپ کہہ بھی دیں پیغام بھی پہنچ جائے اور بلاجواز دشمنی بھی پیدا نہ کریں ۔