پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ معیشت کا برا حال ہے اور یہ حکومت کنٹینر سے اترنے کا نام نہیں لے رہی، احتساب کے نام پر انتقام لیا جارہا ہے،یوٹرن لینا ہے تو مہنگائی اور بجلی پر لیں۔
سکھر میں جلسے سے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ لاڈلے نے کھیلنے کو چاند مانگا،اسے پورا ملک دے دیا گیا،یہ ایسا لاڈلہ ہے جو چوری پر سینہ زوری بھی کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو جنگ ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز نے لڑی، اس کے متعلق جب ملک کا وزیراعظم کہے گا کہ یہ جنگ ہماری نہیں تو شہیدوں کے ورثا پر کیا گزرے گی؟
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خان صاحب آپ مانوں یا نہ مانوں یہ ہماری جنگ ہے،پی پی کا مقابلہ ہمیشہ غیر جمہوری قوتوں اور ان کی سرپرستی میں پلنے والے لاڈلوں سے رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب ایک اور انوکھا لاڈلہ آگیا ہے یہ لاڈلہ یوٹرن لیتا ہے اور کہتا ہے جو یوٹرن نہیں لیتا وہ لیڈر نہیں ہوتا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ نے گیس اور بجلی کی قیمت نہ بڑھانے پر یو ٹرن لیا ہے آپ نے امیروں پر ٹیکس لگانے اور غریبوں پر انویسٹ کرنے پر یوٹرن لیا ہے،آپ نے پروٹوکول اور بیرونی دوروں پر یو ٹرن لیا ہے،ہم اس یو ٹرن حکومت کا راستہ روکیں گے۔
پی پی چیئرمین نےعمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر لیڈر بننا ہے تو شہد ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو سے سیکھو۔
ان کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی بار ہوا کے عوام کا حکومت پر اعتماد بہت تیزی سے نیچے آیا ہے،کسانوں کا آج معاشی قتل ہورہا ہے،ایک سزا یافتہ نااہل نائب وزیر اعظم کے اختیار استعمال کررہا ہے۔
بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ آئی جی اسلام آباد اور ڈی پی او پاک پتن کو گھر بھیج دیا گیا،سو دن گزر گئے لیکن جنوبی پنجاب کے لیے کچھ نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی صوبے کا وعدہ چند وزارتوں کے لیے بیچ دیا گیا ہے،حکمران اٹھارویں ترمیم پر حملے کررہے ہیں،صوبے کی خود مختاری پر حملے کررہے ہیں،پی پی اس کی بھرپور مزاحمت کرے گی۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ حکومت نے 100 دنوں میں یو ٹرں لینے کے علاوہ کیا کیا ہے؟مینگل صاحب آپ کے 6 پوائنٹس کا کیا ہوا؟ ان چھ پوائنٹس پر بھی ان کو یوٹرن ہی لینا ہے،پھر بھی آپ ان کے اتحادی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم والوں سے پوچھتا ہوں ہر معاملے پر یوٹرن کیا پھر بھی ایم کیو ایم اور بلا بھائی بھائی ہیں؟انکروچمنٹ کے نام پرغریب لوگوں کو بے روزگار کررہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے استفسار کیا کہ آپ تو ترقی دینے آئے تھے تو ڈھائی سو بلین کا ترقیاتی فنڈ کیوں کاٹا؟ کراچی لاہور کوئٹہ پشاور آج بھی اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے،خان صاحب سی پیک جیسے متفقہ منصوبوں کو کس نے متنا زع بنایا ہے؟
حکومت نے زرعی ایمرجنسی تو نہیں لگائی لیکن ہمارا کسان ایمرجنسی میں ضرور داخل ہو گیا ہے۔