• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرپٹو کی لالچ، حساس امریکی معلومات روس کو فروخت

—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا
—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا

امریکی محکمہ انصاف نے بتایا کہ آسٹریلیوی شہری نے حساس امریکی کاروباری معلومات چوری کرنے اور اسے کرپٹو کرنسی کے بدلے روسی سائبر ٹولز بروکر کو فروخت کرنے کا جرم قبول کرلیا ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے دارالحکومت واشنگٹن میں رہائش پذیر آسٹریلیوی شہری 39 سالہ پیٹر ویلیمز پر امریکا کی حساس تجارتی معلومات روس کو فروخت کرنے کا جرم ثابت ہوا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ آسٹریلیوی سائبر سیکیورٹی ایگزیکٹو پیٹر ولیمز پر 2 الزامات ثابت ہوگئے ہیں۔

ولیمز نے اپنی 3 سالہ نوکری کے دوران امریکی دفاعی ٹھیکے داروں کا حساس مواد چرایا جس میں قومی سلامتی سے جڑے سوفٹ ویئر کی تفصیلات بھی شامل تھیں۔

یہ سوفٹ ویئر بطور خاص امریکا اور اس کے اتحادیوں کو فروخت کیا جانا تھا، لیکن ولیمز نے بطور سائبر ٹولز ریسیلر کے طور پر یہ راز روسی حکومت سمیت مختلف صارفین کو فروخت کیے تھے۔

امریکی عدالت میں جمع کرائے گئے دستاویزی ثبوتوں کے مطابق ولیمز نے اپریل 2022ء سے جون 2025ء کے درمیانی عرصے میں بطور ملازم اپنے ادارے کا نیٹ ورک استعمال کرتے ہوئے تجارتی راز چرائے اور کروڑوں ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی حاصل کی۔ 

امریکی عہدیدار نے بتایا کہ زیر حراست آسٹریلیوی شہری کو ان میں سے ہرجرم کے بدلے 10، 10 سال قید اور 2 لاکھ 50 ہزار امریکی ڈالر جرمانے کی سزائیں ہوسکتی ہیں، جبکہ امریکی حکومت ولیمز کے زیرِ قبضہ 1 اعشاریہ 3 ملین کی جائیداد بھی ضبط کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

اس مقدمے حوالے سے بات کرتے ہوئے امریکی نائب اٹارنی جنرل برائے قومی سلامتی جان آزنبرگ نے کہا کہ ولیمز نے ایک تو امریکا سے غداری کی پھر اس نے اس شخص کو بھی دھوکہ دیا جس نے اسے نوکری دی تھی، اس نے جو کچھ کیا وہ جان بوجھ کرکیا اور ہماری قومی سلامتی کو اپنے ذاتی فائدے کے حصول کے لیے داؤ پر لگایا۔

آسٹریلوی شہری پر چلنے والے مقدمے کے حوالے سے آسٹریلوی فوج کی جانب سے بیان میں کہا ہے کہ اس کیس میں لگائے جانے والے الزامات بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں تاہم وہ انفرادی مقدمے پر بات نہیں کریں گے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید