• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گلگت بلتستان کے عوام کو مساوی حقوق دیئے جائیں، ایوب راٹھور

وٹفورڈ (نمائندہ جنگ) آزاد کشمیر و گلگت بلتستان حکومت کے معاملات کو خارجہ امور کے ساتھ منسلک کیا جائے گلگت بلتستان و آزاد کشمیر پر مشتمل ایک بااختیار حکومت قائم کی جائے۔ ریاست میں20اپریل1927ء کا باشندہ ریاست جموں کشمیر سرٹیفکیٹ بحال کیا جائے۔ گلگت بلتستان کے عوام کو برابر حقوق دیئے جائیں۔ سی پیک میں گلگت بلتستان کے عوام کو فریق بنایا جائے۔ وہاں کے عوام کو بنیادی حقوق دیئے کہ ان کا احساس محرومی ختم کیا جائے۔ پاکستان گورنمنٹ معاہدہ کراچی کے تحت شمالی علاقہ جات کو صوبہ بنانے کی غلطی نہ کرے۔ اس سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت پاکستان کا موقف متاثر ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (مجید ترمبو گروپ) یوکے اینڈ یورپ کے صدر ایوب راٹھور ایڈووکیٹ نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا، پاکستان اپنے مفاد کی خاطر گلگت و بلتستان کو صوبہ کی حیثیت نہ دے۔ اس سے کشمیریوں میں کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے۔ یہ علاقہ کشمیریوں نے لڑکر مہاراجہ سے آزاد کرایا تھا۔ ایوب راٹھور ایڈووکیٹ نے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کی نیو خارجہ پالیسی میں کشمیر کے مسئلے کے حل کے لئے روڈ میپ طے کیا جائے۔ مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لئے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی سہ فریقی کانفرنس کے انعقاد کے لئے بڑی طاقتوں کے ساتھ رابطے کئے جائیں بھارت کی امن دشمن کارروائیوں اور مسئلہ دہشت گردی کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے جیسے اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ ایوب راٹھور ایڈووکیٹ نے کہا کہ بیرون ملک تمام کشمیری جماعتوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ23جنوری 2019ء کو برسلز میں یورپی پارلیمنٹ میں انسانی حقوق کانفرنس کے موقع پر متفقہ سہ فریقی کانفرنس کے انعقاد کے لئے قرارداد پیش کریں۔ انہوں نے کہا، مسئلہ کشمیر کوئی سرحدی تنازعہ نہیں ہے کہ ثالثی کی جائے۔ یہ کشمیری قوم کی بقا کا مسئلہ ہے۔ ایوب راٹھور ایڈووکیٹ نے کہا، پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک کرتار پور کی طرح کنٹرول کے راستے کھولنے کے اقدامات کریں۔ دونوں اطراف کے کشمیری عوام میں ملاقات کے لئے تمام کنٹرول کے راستے کھول دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی تمام بڑی جماعتیں مقبوضہ کشمیر میں اسمبلی کے متوقع انتخابات کو مسئلہ کشمیر کے حل کے ساتھ مشروط کریں۔ انتخابات کا بائیکاٹ کریں۔ آزادی کی تحریک شروع ہوچکی ہے، اب انتخابات کرانے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
تازہ ترین