اسلام آباد (مانیٹرنگ سیل… نیوز ایجنسیاں ) وزیراعظم کے مشیر برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اقربا پروری کی بات 20 ؍بار کروں گا،کسی کو اعتراض ہے تو رہے، زلفی بخاری کیس میں دیکھنا ہے تقرری قانون کے مطابق ہوئی یا نہیں، اقربا پروری پر تقرریاں ہونگی تو مداخلت کر ینگے، عدالت کے پاس نظر ثانی کا اختیار ہے، کسی کو افسوس ہوا ہے تو ہم اپنے فیصلے بدل نہیں سکتے ۔ سپریم کورٹ میں وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تو زلفی بخاری کی طرف سے وکیل اعتزاز احسن سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، زلفی بخاری کیخلاف درخواست گزار عادل چھٹہ نے عدالت سے کہا کہ انکے وکیل ظفر کلا نوری علاج کیلئے امریکا گئے ہیں، اس لیے سماعت 15دسمبر تک ملتوی کی جائے۔ اعتزاز احسن نے دلائل دیے کہ زلفی بخاری معاون خصوصی ہیں وہ لندن میں پیدا ہوئے اور خاندانی کاروبار سےمنسلک رہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے جہانگیر ترین کیس میں اقربا پروری کی بات کی ہے، اس پر بہت ردعمل آیا، لیکن 20 دفعہ اقربا پروری کی بات کروں گا، کووارنٹو کیلئے اقربا پروری بہترین گراؤنڈ ہے، اگر تقرری میں اقربا پروری ہو گی تو ضرورعدالتی جائزہ لیں گے، ہمارا کام انتظامیہ کی تضحیک کرنا نہیں۔د رخوا ست گزار نے تو اقربا پروری کا مسئلہ اٹھایا ہی نہیں تھا۔چیف جسٹس نے پوچھا کہ زلفی بخاری پاکستان میں کب متعارف ہوئے، وہ لندن میں کسی کو گاڑی پر لیکر گئے تھے،درخواست گزار نے جواب دیا کہ ریحام خان کی طلاق کے معاملے پر زلفی بخاری منظر عام پر آئے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ذاتی معاملے پر زیادہ بات نہیں کرینگے، عدالت افضل بھٹی کو بھی ایسے عہدے سے ہٹا چکی ہے، زلفی بخاری کی کارکردگی سے کوئی سروکار نہیں، عدالت صرف اہلیت اور دہری شہریت کے معاملے کا جائزہ لے گی، کیس کی سماعت 25 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی زلفی بخاری نے نااہلی کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا، زلفی بخاری کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ وہ رکن پارلیمنٹ نہیں ہیں جبکہ آرٹیکل 62اور 63کا اطلاق صرف ارکان پارلیمنٹ پر ہوتا ہے، وزیراعظم کے معاون خصوصی نے سپریم کورٹ میں نااہلی کیلئے دائر درخواست خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ وہ برطانیہ میں پیدا ہوئے، بعد میں شہریت حاصل نہیں کی، وہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے میں وزیراعظم کی معاونت کررہے ہیں، جب عالمی اداروں سے معاونت لی جا سکتی ہے تو دہری شہریت والے سے کیوں نہیں؟ جبکہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق عدالت نے دیا ہے، وزیراعظم کو معاون خصوصی تعینات کرنے کا مکمل حق ہے۔