• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشہور ڈرامہ ’گیسٹ ہائوس‘ کے جان ریمبو کو کون نہیں جانتا۔ ان کامشہور زمانہ ڈائیلاگ ’’مائی نیم اِز جان ریمبو‘‘ کا دیسی اسٹائل آج بھی لوگ نہیں بھولے۔ ان کا یہ کردار اتنا مشہور ہوا کہ لوگ ان کو اصل نام ’افضل خان‘ کے بجائے ریمبو کے نام سے جاننے لگے اور آج تک انھیں ریمبو ہی کہا جاتا ہے۔ ان دنوں جان ریمبو پاکستان کی سپر ہٹ اینیمیٹڈ فلم ’’ ڈونکی کنگ ‘‘ میں منگو کے کردار کی صداکاری کرنے کی وجہ سے ایک بار پھر لوگوں سے داد وصول کررہے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کردار کی صداکاری افضل خان سے بہتر کوئی نہیں کرسکتاتھا۔ ان کی آواز منگو پر نگینے کی طرح بالکل فٹ بیٹھتی ہے۔

اس حوالے سے خود افضل خان بہت خوش ہیں اور کہتے ہیں، ’’مجھے پہلی مرتبہ مقبولیت ڈرامہ سیریز ’گیسٹ ہائوس ‘ سے ملی تھی، جس کے بعد میں پورے پاکستان میں مقبول ہو گیا اور فلم انڈسٹری کے لئے بھی راستے کھل گئے۔ اینیمیٹڈ فلم ’’ڈونکی کنگ ‘‘ نے مجھے ایک بارپھر سے مقبولیت کے عروج پر پہنچا دیا ہے اور میرا کردار بچوں،بڑوں اور نوجوانوں میں بڑا مقبول ہو رہا ہے اور یہ میری زندگی کا دوسرا موقع ہے کہ جب مجھے دوبارہ سے وہ شہرت ملی، جس کی لوگ خواہش کرتے ہیں۔ ’ڈونکی کنگ‘ ایک منفرد موضوع پر بنائی گئی ہے، جس میں ہر عمراورطبقے کی سوچ کی نمائندگی ہے، یہ فلم اپنی نمائش سے لےکر ابھی تک سپر ہٹ جا رہی ہے، جس کا کریڈٹ پوری فلم مینجمنٹ کو جاتا ہے‘‘۔

افضل خان عرف جان ریمبو 22جولائی 1969ء کو پنجاب کے شہر حویلیاں میں پیدا ہوئے۔ افضل خان بنیادی طور پر اسٹیج پر اداکاری کیا کرتے تھے اور ’گیسٹ ہاؤس‘ ان کا پہلا ڈرامہ تھا۔ اس ڈرامے میں ان کا تکیہ کلام ’’ریمبو ۔۔ریمبو۔۔جان ریمبو‘‘ہوا کرتا تھا۔ یہ تکیہ کلام یا مکالمہ کافی عرصے تک لوگوں کے ذہنوں میں زندہ رہا۔ اس ڈرامے کے بعد افضل خان کو اداکاری کی راہوں میں کبھی رُک کر پیچھے دیکھنے کا موقع نہیں ملا۔ افضل خان کی شکل مشہور ہالی ووڈ ہیرو سلویسٹر اسٹالون سے بڑی ملتی تھی، اسی لیے وہ ہدایت کاروں کی نظروں میں فوراً آگئے۔ 1991ء میں جب وہ اپنا پہلا ڈرامہ کررہے تھے تو اسی دوران افضل خان عرف جان ریمبو کو معروف فلم ساز حاجی عبدالرشید نے اپنی فلم ’’ہیرو‘‘ میں مرکزی کردار ادا کرنے کی پیشکش کی۔ اس فلم کے ہدایت کار سعید رانا تھے جبکہ کہانی اور مکالمے بشیر نیاز نے تحریر کیے تھے۔ فلم ہیرو میں افضل خان کے مقابلے میں مرکزی کردار اداکارہ صاحبہ نے ادا کیا تھا۔

اداکاری کے ابتدائی دنوں میں ہی لوگوں نے انھیں سرراہ پہچاننا شروع کردیا تھا۔ لوگ انہیں دیکھ کر ایسے پُرجوش ہوجاتے تھے کہ انہیں سنبھالنا مشکل ہوتا تھا اور جب یہ سلسلہ مزید بڑھتا چلا گیا تو افضل خان نے لوگوں سے چھپنا شروع کردیا، یہاں تک کہ بعض جگہوں پر انہیں ماسک پہن کر جانا پڑتا تھا۔

اسی قسم کا ایک اور واقعہ بیان کرتے ہوئےافضل خان ماضی کے جھروکوں میں جھانکتے ہوئے کہتے ہیں،’’ان دنوں بھارت سے کچھ سکھ یاتری اپنی مذہبی رسومات اداکرنے حسن ابدال آئے ہوئے تھے۔ ایک دن چھ گاڑیوں میں سوار درجنوں سکھ یاتری پی ٹی وی اسلام آباد سینٹر پہنچ گئے۔ وہ سارے کے سارے مجھ سے ملنا چاہتے تھے اور جب تک میں نے ان سے بالمشافہ ملاقات نہ کرلی وہ واپس جانے پر رضامند نہیں ہوئے۔یہ لمحہ میری زندگی کا وہ یادگار پل ہے، جسے میں ساری زندگی نہیں بُھلا سکتا‘‘۔

افضل خان نے متعدد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ابتدائی فلموں میں افضل خان کی جوڑی اداکارہ صاحبہ کے ساتھ بنی لیکن یہ جوڑی فلم بینوں میں مقبول نہ ہوسکی، اس کے بعد افضل خان کی فلمیں اداکارہ روبی نیازی کے ساتھ ہٹ ہونا شروع ہوئیں اوروہ پاکستان فلم انڈسٹری کے مستند ہیرو کے طور پر سامنے آئے۔ اس کے ساتھ ان کی اپنی پہلی ہیروئن صاحبہ کےساتھ محبت پروان چڑھتی رہی اور1996ء میں صاحبہ کی والدہ نشو بیگم کی مخالفت کے باوجود فلم ’’ معاملہ گڑبڑ ہے‘‘ کی شوٹنگ کے دوران ریمبو اور صاحبہ کی شادی ہوگئی۔

جان ریمبو نے اپنے حالات زندگی پر بھی ایک فلم بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں وہ اپنے ابتدائی دور سے لے کر کامیاب ہیرو تک کے سفر کو پیش کریں گے۔ اس سلسلے میں وہ آج کل ایک اچھے فلم رائٹر کی تلاش میں ہیں، جس سے وہ اپناا سکرپٹ لکھوا سکیں۔ ممکنہ طور پر جان ریمبو فلم میں مرکزی کردار خود ادا کریں گے، وہ اپنی فلم کو جلد مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔

افضل خان کی مشہور فلموں میں انٹرنیشنل لٹیرے، غنڈا راج، میڈم رانی، منڈا بگڑا جائے، چورمچائے شور، انصاف ہو تو ایسا، جنگل کوئن، موسیٰ خان، کوئی تجھ سا کہاں، ہاتھی میرے ساتھی اور لوّمیں گم شامل ہیں۔

تازہ ترین