لاہور(نمائندہ جنگ، آئی،این،پی) لاہور کیمپ جیل میں نیب کی زیرتفتیش جوڈیشل ریمانڈ پر قید سرگودھا یونیورسٹی کے چیف ایگزیکٹو گزشتہ روز دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے۔ سپرنٹنڈنٹ کیمپ جیل نے جنگ کو بتایا کہ پروفیسر محمد جاویدملک گزشتہ ڈھائی ماہ سے کیمپ جیل میں قید تھے جنہیں گزشتہ روز صبح 12 بجے انکے سیل میں دل کا دورہ پڑا،جہاں وہ جانبرنہ ہوسکے۔ ذرائع کے مطابق پروفیسر جاوید کو جب ا سپتال منتقل کیاگیاتو ان کی ہتھکڑی نہیں کھولی گئی تھی، جاوید کی میت کی جو تصویر سامنے آئی اس میں انہیں ہتھکڑی لگی ہوئی ہے۔،ہتھکڑی میں میت کی تصویر وائرل ہو گئی۔ دوسری طرف ترجمان نیب نے کہا ہے کہ پروفیسرجاوید ملک کی موت نیب کی حراست میں نہیں ہوئی،نیب کی حراست میں موت کی خبریں بے بنیاد ہیں،جاوید ملک اکتوبر سے عدالتی ریمانڈ پر سب کیمپس جیل لاہور میں تھے اور سروسز اسپتال میں انکی موت واقع ہوئی ہے ۔واضح رہے نیب لاہورنے یونیورسٹی آف سرگودھا کے غیر قانونی کیمپسز کھولے جانے کیخلاف وسیع پیمانے پر کارروائی کرتے ہوئے 8 اکتوبر کو پروفیسر جاوید ملک سمیت 6 اہم عہدیداران کو گرفتار کیا تھا۔ دریں اثناء سرگودھا یونیورسٹی کےسابق ڈائریکٹر میاں جاوید احمد کی حرکتِ قلب بند ہونے سے وفات کے معاملہ پر نیب حکام نےحقائق واضح کیے ہیں، احتساب عدالت لاہور کیجانب سےمرحوم میاں جاوید احمد کو اکتوبر 2018 میں ہی جوڈیشل کر دیاگیا تھا،کیمپ جیل لاہور حکام نے ملزم کی کسٹڈی لیتے وقت مرحوم کی صحت کے حوالے سے باقاعدہ تصدیق کی تھی،پر وفیسر نیب لاہور سے صحت مند حالت میں منتقل کیے گئے تاہم کیمپ جیل حکام نےجمعہ کو دل کی تکلیف کیوجہ سے مرحوم کو سروسز ہسپتال منتقل کیا،معمول کے مطابق خرابیِ صحت کیوجہ سے جیل حکام کسی ملزم کوکسٹڈی میں نہیں لیتےنیب لاہور کی جانب سے اس تاثر کی سختی سے تردیدکی گئی کہ مرحوم کا نیب کی حراست کے دوران انتقال ہوا، نیب حکام نےمرحوم کےانتقال پر گہرے دکھ کااظہار بھی کیاہے۔ دریں اثناسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین سینیٹر مصطفیٰ نوازکھوکھر نے نیب کی تحویل میں ملزم کی ہلاکت کا نوٹس لےکر ڈی جی نیب اور آئی جی جیل پنجاب کوطلب کرلیاہے۔