• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کو اکثر سڑکوں پر مزدور اپنے ساتھ بیلچہ ، پھاوڑا یا تعمیراتی اوزار لیے بیٹھے نظر آتے ہیں یا کبھی آپ کو اپنے گھر میں کوئی کام کروانا ہو ، کوئی دیوار ٹھیک کروانی ہو یا کچھ بنوانا ہو تو آپ سڑکوں پر بیٹھے ان راج مستریوں کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ گھر کی تعمیر میں ٹھیکیدار درجنوں مزدوروں اور مستریوں کواپنے ساتھ شامل کرکے ان سے بھرپور کام لیتاہے۔ زمانہ چونکہ ترقی کررہاہے، ہر جگہ مشینیں اور کمپیوٹرز آ گئے ہیں تو اب تعمیرات کی دنیا میں بھی ’روبوٹس‘ مستری کے رُوپ میں نظرآنے لگے ہیں۔

ہر شعبے کی طرح تعمیرات کی صنعت میں بھی روبوٹکس ٹیکنالوجی کی آمد نے ایک انقلاب برپا کردیا ہے ۔جس کے باعث صنعتکار روبوٹس کو افرادی قوت کے طور پر استعمال کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ اگرچہ روبوٹکس کا استعمال صنعتی شعبے میں ابھی ابتدائی مراحل میں ہے لیکن اس ٹیکنالوجی سے متعلق ماہرین پیشگوئی کررہے ہیں کہ ایک روبوٹ 100مزدوروں کے برابر اینٹوں کا بھاری بوجھ اٹھا کر تعمیراتی مقام تک پہنچانے کی وجہ سے جلد ہی مقبول ہوجائے گا۔ تعمیراتی صنعت میں روبوٹکس ٹیکنالوجی کااستعمال اس صنعت کو مزید فروغ دینے کا سبب بنے گا، جس کے بعد کم سے کم افرادی قوت کی ضرورت محسوس ہوگی۔SAMنامی ایک ایساہی روبوٹ، نیویارک میں قائم کمپنی کنسٹرکشن روبوٹکس کی طرف سے ڈیزائن کیا گیا ہے، جوایک دن میں 3ہزار اینٹیں لگا سکتا ہے۔ یعنی اسکی کارکردگی عام انسانی کارکردگی سے چھ گنا زیادہ تیز اور اچھی ہے۔ امریکا میںSAM نامی کاریگروں نے کام شروع کردیا ہے۔ تعمیراتی ماہرین تشویش ظاہر کررہے ہیں کہ برطانیہ میں اسکی آمد بے روزگاری کے مسئلے کو مزید سنگین بنادے گی۔ ایک دن میں 3ہزار اینٹیں لگانے کا کام بہت مشکل ہے کیونکہ عام مزدور بمشکل 500اینٹیں روزانہ لگا سکتے ہیں۔ یہ روبوٹ ایک کنویئر بیلٹ کی مدد سے بنا ہے، جس میں روبوٹک بازو کے ساتھ کنکریٹ کا پمپ بھی لگایا گیا ہے۔ اس پر کام کرنے والے کو صرف اینٹیں کنویئر بیلٹ پر رکھنا ہوتی ہیں، بعد ازاں تمام اینٹیں اوپر پہنچ کر اپنی مقررہ جگہ پر نصب ہوجاتی ہیں اور اس کے بعد کنکریٹ ڈالا جاتا ہے، جس کے بعد اینٹو ںکی دوسری کھیپ اوپر پہنچائی جاتی ہے ۔ تعمیرات کے ا یک ماہر رچرڈ ویلنٹائن سینسائے کا کہناہے کہ ان مشینوں کے عام ہونے کے باوجود انسان کی ضرورت بہرحال برقرار رہے گی، ہوسکتا ہے کہ انکی تعداد کچھ کم ہوجائے مگر انکی اجرتوں میں یقیناً اضافہ ہوگا۔

سعودی عرب نے گذشتہ سال ایک آسٹریلوی کمپنی سے معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت کمپنی 'Fastbrick Robotics' مکانات کی تعمیر کرنے میں مدد دینے والے100روبوٹس فراہم کرے گی۔ سعودی وزارت ہائوسنگ چین اور کوریا سمیت دیگر ممالک کی کمپنیوں سے معاہدے کررہی تھی تاکہ ملک بھر میں سستی اور معیاری رہائش گاہیں تعمیر کرکے شہریوں کے حوالے کی جاسکیں۔سعودی حکومت آئندہ پانچ سال کے دوران15لاکھ گھر تعمیر کرے گی، جن کی لاگت کا تخمینہ100ارب ڈالر کے قریب ہے۔ ایک آسٹریلوی جریدے 'دی ویسٹ آسٹریلین کے مطابق آسٹریلوی کمپنی کے Hadrian X روبوٹ نے صرف چند دنوں میں ایک آزمائشی تعمیر کو مکمل کرکے اپنی صلاحیتیں منوا لی ہیں۔

انسان ہزاروں برس سے روایتی اندازمیں اینٹیں لگاتا آ رہا ہے، جو بہت سست اور وقت طلب طریقہ ہوتا ہے۔ اس عمل کو تیز کرنے کیلئےسب سے پہلا روبوٹ مستری آسٹریلیا میں 2015ء میں سامنے آیا، جو بغیر تھکے صرف2دن میں جھٹ پٹ مکان تعمیرکر سکتا ہے۔ آسٹریلوی ماہر کی جانب سے تیار کیا جانے والا یہ روبوٹ صرف ایک گھنٹے میں ایک ہزار اینٹیں جما سکتا ہے ،جس کے لیے پہلے وہ تھری ڈی انداز میں اطراف کا جائزہ لیتا ہے اور پھر اپنا کام شروع کرتا ہے، اس طرح یہ روبوٹ ایک سال میں 150مکانات تعمیر کر سکتا ہے۔ اس جدید روبوٹ سے28میٹر طویل ایک بازو جڑا ہے، جو اینٹیں اٹھانے اور انہیں ترتیب سے رکھنے کا کام کرتا ہے۔ اگر آپ کمپیوٹر ایڈڈ ڈیزائن (کیڈ) کے ذریعے روبوٹ کو مکان کا تھری ڈی جائزہ دکھائیں، تو وہ حساب لگا کر یہ بھی بتا سکتا ہے کہ مکان کی تعمیر میں کتنی اینٹیں درکار ہوں گی ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اینٹوں پر سیمنٹ لگانے کا کام بھی روبوٹ ازخود کرتا ہے۔ اس روبوٹ کی تیاری میں 10سال لگے جبکہ اس پر70لاکھ ڈالر کی لاگت آئی۔ روبوٹ کے موجد مارک پیواک کا کہنا ہے کہ اس مکمل خودکار روبوٹ کے ذریعے تعمیرات کے عمل کو تیز تر کیا جائے کیونکہ مکان بنانے کے عمل میں اینٹیں رکھنا ہی سب سے مشقت اور وقت طلب کام ہوتا ہے اور اب جدید ٹیکنالوجی سے اس میں تیزی آنی چاہئے۔

جاپان میں روبوٹس بہت تیزی سے انسانوں کی جگہ لے رہے ہیں۔ اس کی ایک سماجی وجہ یہ بھی ہے کہ جاپان میں روبوٹس بہت پسند کیے جاتے ہیں۔ جاپان نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانسڈ انڈسٹریل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (اے آئی ایس ٹی) کے ماہرین نے بڑی مہارت سے ایک انسان نما مزدور روبوٹ تیار کیا ہے، جو تعمیراتی کام کرسکتا ہے۔ اگرچہ یہ سست روی سے کام کرتا ہے لیکن اس میں غلطی کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ روبوٹ تیزی سے کام کرنے کے قابل ہوگا، تاہم اس سے یہ امکان ضرور پیدا ہوا ہے کہ اگلے چند برس میں ’روبوٹ مستری‘ عام ہوجائیں گے۔

تازہ ترین