کراچی کی بینکنگ کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر11 ملزمان کی عبوری ضمانت میں 23جنوری تک توسیع کر دی۔
آصف زرداری کی آمد اور روانگی کے موقع پر شدید دھکم پیل ہوئی جس سے فریال تالپور کی طبیعت بھی خراب ہوگئی، ایف آئی اے نے عدالت کے باہر رینجرز تعینات کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
آصف زرداری اور فریال تالپور عدالت پہنچے تو گرما گرمی دیکھنے میں آئی،جیالے پولیس اہلکاروں کو دھکیلتے ہوئے احاطۂ عدالت میں داخل ہو گئے۔
کراچی کی بینکنگ کورٹ میں دوران سماعت ملزمان کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کے روبرو مؤقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے کو حتمی چالان جمع کرانے کا حکم دیا جائے۔
فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں سپریم کورٹ نے کارروائی سے روکا ہوا ہے، سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر مزید کارروائی نہیں کر سکتے۔
ملزمان کی ضمانت میں ملزمان کے وکلاء نے توسیع کی درخواست کی جسے منظور کرلیا گیا اور 23 جنوری تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
مقدمے میں ضمانت پر رہا ملزمان میں آصف علی زرداری، فریال تالپور، نمر مجید، ذوالقرنین، مصطفیٰ مجید، شہزاد جتوئی، نورین سلطان، کرن امان، زین ملک، عدیل شاہ راشدی شامل ہیں۔
ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے دھکم پیل کی وجہ سے عدالت کے باہر رینجرز تعینات کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
کمرۂ عدالت میں سابق صدر نے پارٹی رہنماؤں اور جیالوں سے ملاقات کی، آصف زرداری نے وکلاء کے پینل سے کیس کی تفصیلات بھی پوچھیں۔
اس موقع پر آغاسراج درانی، قیوم سومرو، نثار کھوڑو، منظور وسان سمیت دیگر پیپلز پارٹی کے رہنما اور کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نثار کھوڑو نے زرداری اور فریال تالپور کی گرفتاری کے امکان کو مسترد کر دیا۔
منظور وسان نے کہا کہ وہ آصف زرداری کو آزاد دیکھنے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔
آصف زرداری کی واپسی پر بھی دھکم پیل ہوئی اور جیالوں کے گرنے سے عدالت کا بورڈ مڑ گیا۔
حسین لوائی اور انور مجید کے بیٹے بھی عدالت میں پیش ہوئے اور حاضری لگائی۔