• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم جوڈیشل کونسل میں 2 ریفرنسز، اہلیت پر فیصلے کریں گے، جوڈیشل ایکٹوازم کی بنیاد نیک نیتی سے رکھی، چیف جسٹس

لاہور(نمائندہ جنگ)چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ میں نے جس جوڈیشل ایکٹیوازم کی بنیاد رکھی وہ کوئی بدنیتی پر مبنی نہیں ہے، سپریم جوڈیشل کونسل میں صرف دو ریفرنسز پڑے ہیں، ریفرنسز کو ججز کے گلے کا پھندا نہیں بنا سکتے، اہلیت پر فیصل کرینگے، جھوٹے ریفرنسز سے ججز کو بلیک میل نہیں ہونے دینگے، کبھی کسی کے کام یا دائرہ اختیار میں مداخلت کی نہ کسی کے اختیارات سلب کرنے کی کوشش کی،سختی بھی کسی کی تذلیل کیلئے نہیں قانون کی حکمرانی کیلئے کی، ،14؍ جنوری کو پولیس ریفارمز کا تحفہ قوم کو دے رہے ہیں پھر یہ اندراج مقدمہ کا معاملہ بھی حل ہو جائیگا۔ وہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے اپنے اعزاز میں منعقدہ الوداعی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر سپریم کورٹ پاکستان کے نامزد چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ،سپریم کورٹ کے جسٹس شیخ عظمت سعید ، جسٹس منظور ملک ، لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار شمیم خان ، پاکستان بار کونسل کے ممبران احسن بھون ، مقصود بٹر اور صوبہ بھر کی بار ایسوسی ایشنوں کے صدور و سیکرٹریز سمیت وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ میں زندگی میں بہت کم رویا ہوں لیکن آپ کے پیار نے میری آنکھیں نم کر دیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے پروین شاکر کا شعر بھی پڑھ کر سنایا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آج میں نے جس قدر عام سائل کے لیے اقدامات کئے ہیں اس کا تسلسل جاری رہنا چاہئے اس میں بخشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے یہاں وہ مائی بھی دیکھی ہے جسے تیس سال بعد اس کے گھر کا قبضہ دلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے حوالے سے عام آدمی تک سہولیات فراہم کی گئیں جسے ہونا چاہئے تھا ان تمام کاموں میں صرف نیک نیتی شامل ہے میرا مقصد دوسرے ادارں میں مداخلت کرنا نہیں تھا اس میں نیت نیتی شامل تھی صرف اسی چیز کو مد نظر رکھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے لیے اقدامات کئے جو میری ڈیوٹی میں شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے دانستہ غیر دانستہ غلطیاں ہوئی ہونگی لیکن ان سب میں میری بد نیتی شامل نہیں تھی میں کسی کی تضحیک کے بارے سوچ بھی نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جج کا ایک مشن رہا ہے کہ انصاف فراہم کرنا ہے مظلوم کی داد رسی کرنا ہے انہوں نے کہا کہ لاہور میرا گھر ہے وکلا کے لیے لازم ملزوم ہے کہ وہ عدالت کا حصہ بنیں آپ نے محنت کرنا ہے اوتھ کمشنر نہیں بننا بلکہ اعجاز بٹالوی بننا ہے ایس ایم ظفر بننا ہے پھر آپ کا مقام بڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 22اے 22 بی نے عدالتوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔ اس پر آپ کو بہت جلد خوشخبری سنائوں گا۔ انہوں نے ججوں کے حوالے سے سپریم جوڈیشل کونسل میں پڑے ریفرنسز کے فیصلوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ آج سپریم جوڈیشل کونسل میں صرف دو ریفرنسز پڑے ہیں باقی ہم نے میرٹ پر نمٹا دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ریفرنسز کو ججز کے گلے کا پھندا نہیں بننے دیں گے،جھوٹے ریفرنسز سے ججز کو بلیک میل نہیںہونے دینگے۔

تازہ ترین