لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ نون کے رہنما حمزہ شہباز کو 10 روز کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔
لاہور ہائی کورٹ میںاپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی نام بلیک لسٹ میں ڈالنے کے خلاف درخواست پر جسٹس فرخ عرفان نے سماعت کی۔
حمزہ شہباز نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ نومبر میں برطانیہ جاتے وقت انہیں ایئرپورٹ پر پتہ چلا کہ ان کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین کے تحت آزادانہ نقل و حرکت بنیادی حق ہے، وزارت داخلہ کو بلاجواز کسی پاکستانی کی نقل و حرکت روکنے کا اختیار نہیں، نیب کی تمام انکوائریز میں باقاعدگی سے شامل تفتیش ہو رہا ہوں۔
حمزہ شہبازنے استدعا کی ہے کہ وزارت داخلہ نے نیب انکوائریز کی بنیاد پر نام بلیک لسٹ میں ڈالا ہے، لاہور ہائی کورٹ وزارت داخلہ کو نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم دے۔
لاہور ہائی کورٹ نے اس حوالے سے وفاقی حکومت سے 15 روز میں جواب بھی طلب کر لیا۔
عدالت نے حمزہ شہباز کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا حمزہ شہباز پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں؟
وکیل نے عدالت کو جواب دیا کہ حمزہ شہباز محب وطن شہری ہیں اور انہوں نے پرویز مشرف کے دور میں ملک نہیں چھوڑا تھا۔
عدالت عالیہ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ شریف آدمی کا نام ای سی ایل میں کیوں ڈالا ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ لاہور ہائی کورٹ کو حمزہ شہباز کی درخواست پر سماعت کا اختیار نہیں ہے۔
جسٹس فرخ عرفان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ قانون کی عدالت ہےجو سب کے لیے برابر ہے، ہم اس ملک کو بنانا ریپبلک نہیں بننے دیں گے۔