اسلام آباد (نمائندہ جنگ) قومی احتساب بیورو کے ترجمان نے دی نیوز اور جنگ میں شائع خبر بعنوان ’’نیب نے ملتان میٹرو بس اسکینڈل منی لانڈرنگ کی تفتیش بند کردی‘‘ کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غلط قرار دیا ہے۔ یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ رپورٹر کے ایک سوال کے جواب میں ترجمان نیب کا کہنا تھا کہ معاملے کی انکوائری چل رہی ہے، اور میڈیا سے درخواست ہے کہ قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ سرکاری طور پر واضح موقف کے باوجود عوام کو اس طرح کا غلط تاثر دینا ، دی نیوز کے رپورٹر فخر درانی کی مستقل طور پر غلط رپورٹنگ بظاہر نیب کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم کا حصہ ہے۔ نیب کو امید ہے کہ صحافت کی روح کے مطابق کوشش کی جائیگی کہ دی نیوز اور روزنامہ جنگ میں صحیح طور پر سرکاری موقف شائع کیا جائیگا۔فخر درانی کے مطابق سب سے پہلے نیب نے ا پنی وضاحت میں مکمل طور پر غلط سرخی بیان کی ہے۔ 16جنوری 2019کو دی نیوز میں شائع ہونیوالی خبر کی سرخی تھی ’’نیب کی ملتان میٹرو کے منی لانڈرنگ پہلو پر عدم پیش رفت ‘‘۔ دی نیوز نے کبھی نہیں کہا کہ نیب نے ملتان میٹرو کیس میں تحقیقات بند کردی ہیں۔ دوسری بات یہ کہ احتساب بیورو نے دی نیوز میں شائع خبر کے کسی ایک جزو کو بھی چیلنج نہیں کیا جس میں بتایا گیا تھا کہ احتساب بیورو نے پاکستان سے چین منی لانڈرنگ میں ملوث مشتبہ کرداروں سے تحقیق نہیں کی۔ کیس کے حقائق یہ ہیں کہ ایف آئی اے نے نہ صرف کمپنیوں کا سراغ لگا لیا تھا بلکہ ان مشتبہ کرداروں کو پکڑ بھی لیا تھا جنہوں نے پاکستان سے چینی کمپنی یا بائٹ منی لانڈرنگ کی تھی۔ ان تمام کمپنیوں اور مشتبہ کرداروں کا ریکارڈدسمبر 2017میں نیب کے حوالے کیا گیا تھا تاہم ایک سال گذرنے کے باوجود نیب نے نہ ہی ان کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کیں اور نہ ہی ان کرداروں کو طلب کر کے پوچھ گچھ کی جس سے نیب کی تفتیش پر سنجیدہ سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ نیب بعض طاقتو ہاتھوں کی حفاظت کر رہی ہے تاکہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو منی لانڈرنگ کیس میں پھنسایا جاسکے۔ تاہم جیسے ہی ایف آئی اے کیس کے مرکزی کردار تک پہنچی، اچانک نیب نے پراسرار حالات میں کیس اپنے پاس لے لیا ۔ نیب نے یہ بھی تفتیش نہیں کی کہ کس نے چینی کمپنی یابائٹ کو پاکستان میں سہولت فراہم کی اور دفتر خارجہ سے جعلی خطوط کی تصدیق میں مدد دی۔ ذرائع نے بتایا کہ نیب نے اس پہلو پر تفتیش نہیں کی اور نہ ہی سلمان سہگل کا کمپیوٹر اپنے قبضے میں لیا۔نومبر 2018میں دی نیوز کی جانب سے کی گئی تحقیق سے یہ بات واضح تھی کہ پاکستان میں بعض طاقتور لوگوں نے چین میں کمپنی قائم کی اور بعد ازاں پاکستان سے براستہ دبئی چین ٹرانزیکشن کیں اور اسے ملتان میٹرو منصوبے سے منسلک کیا۔ یہ سب کچھ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا تاکہ بعض اہم لوگوں پر ذمہ داری ڈالی جاسکے لیکن منصوبہ ساز کامیاب نہ ہوسکے کیوںکہ جعلی کمپنیاں اور جعلی بینک اکاونٹ بنانے والے سارے کردار بعد ازاں بے نقاب ہو گئے۔ تفتیش سے پتہ لگ سکتا ہے کہ غریب پاکستانیوں کے نام پر جعلی اکاونٹس کھول کر رقم بیرون ملک منتقل کرنے والے اصل طاقتور لوگ کون ہیں۔