سینیٹ میں اپوزیشن نے سانحہ ساہیوال سے متعلق سی ٹی ڈی کی کارروائی پر سوالات اٹھادیئے۔
اپوزیشن لیڈر راجہ ظفرالحق کا کہنا ہے کہ پولیس نے کہا گاڑی کا شیشہ کالا تھا، لیکن گاڑی کا صرف ایک شیشہ کالا تھا، یہ پولیس والے تھے تو پولیس کی وردی میں نہیں تھے، ان کے پاس اسلحہ سرکاری تھا، حکومت پنجاب کا موقف آ رہا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں نےکہا کہ وہ دہشت گرد ہیں۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے راجہ ظفرالحق نے کہا کہ سانحہ ساہیوال چار لوگوں کے گولیوں سے چھلنی ہونے کا معاملہ ہے، پنچاب کے وزیراعلیٰ ایسے ہیں جو کسی کےسمجھائےبغیر، کان میں کہے بغیر کوئی بات نہیں کرسکتے، وزیراعلیٰ پنجاب کے پاس کہنے کو کچھ نہیں تھا۔
اپوزیشن لیڈ نےسانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جےآئی ٹی بنانا ایک رواج بن گیا ہے، سابق چیف جسٹس ہر روز ایک جے آئی ٹی بنادیتےتھے، جے آئی ٹی کے معاملے کو استعمال کیا گیا، جے آئی ٹی میں لوگوں کو مانیٹر کرنےکے لیے لگا دیا جاتا تھا۔
راجاظفرالحق کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب کا موقف آ رہا ہے کہ جے آئی ٹی کا کام تو خود حکومت کر رہی ہے، پہلے ایک ایف آئی آر درج ہوئی،اب ایک اورایف آئی آردرج کی جارہی ہے،ایک مسئلے پر دو ایف آئی آر نہیں کاٹی جا سکتیں۔
انہوں نے کہا کہ معلوم ہوتےہوئےکہ کون مجرم ہے؟، ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف کاٹی گئی، ان کو بھیجنے والےکون تھے؟، کون تھےجنہوں نےکہا تھا کہ ان افراد کو جا کر قتل کرو، ایک آدمی ملوث نہیں، کوئی محکمہ ہے تو بھی سامنے آنا چاہئے۔