لاہور (رئیس انصاری ) ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم پنجاب فضیل اصغر نے کہا ہے کہ ساہیوال آپریشن کی ناقص منصوبہ بندی کی گئی، گاڑی کو روکنے کا کوئی اور طریقہ بھی اپنایا جاسکتا تھا، ذیشان ایک ہارڈ کور دہشت گرد اور دہشت گرد گروپ کا حصہ تھا ،اُسکا پتہ دہشتگرد عدیل حفیظ کی ہلاکت کےبعد چلا ، ذیشان کی کار کو ایک روزقبل چونگی امرسدھو میں ٹریس کیا گیا ،ابتدائی معلومات یہ تھیں کہ کار میں چار دہشتگرد سوار ہیں لیکن اس میں صرف ذیشان سوار تھا۔ انہوں نے یہ باتیں ان کیمرہ بریفنگ دیتے ہوئے کیں۔ اس موقع پر صوبائی وزیراطلاعات فیاض چوہان بھی موجود تھے۔ فضیل اصغر نے کہا سی ٹی ڈی کی کارروائیوں کے نتیجے میں دہشگردی کے واقعات 82فیصد کم ہوگئےہیں ۔سی ٹی ڈی اورحساس ادارے ایک ساتھ کام کرتے ہیں ، ساہیوال میں شہید ہونے والا خلیل اوراسکا خاندان معصوم تھا، دہشت گرد ذیشان نے انہیں استعمال کرنے کی کوشش کی اورمیرے خیال میں انکی کار میں اسلحہ نہیں تھا ۔بریفنگ میں ذیشان کی آڈیو بھی سنائی گئی جس میں وہ ساہیوال والے واقعے سے چند روز قبل فیصل آباد میں مارے جانے والے دہشتگرد عدیل حفیظ سے بات کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجا ب میں داعش کا کوئی باقاعدہ ہیڈ کوارٹر یا مضبوط نیٹ ورک نہیں ، داعش یہاں پر چھوٹے گروپوں سے کارروائیاں کراتی ہے اور عدیل حفیظ اسی طرح نائب امیرکے نام سے کام کررہاتھا ۔ذیشان کا تعلق بھی داعش سے تھا ، اس کے موبائل سے فیصل آباد میں مار ے جانے والے دہشتگرد عثمان کے ساتھ ایک سیلفی بھی ملی ، ذیشان کے زیرا ستعمال کار بھی مارے جانے والے دہشت گرد عدیل حفیظ کی ملکیت تھی اور جب ہم نے جائزہ لینا شروع تو یہ کار عدیل حفیظ کی دوسری کار کو اسکارٹ کرتی تھی ۔