• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کے جناح اسپتال کے ایم ایل اوز کی بے حسی اور مجرمانہ غفلت دیکھئے کہ ایک لاوارث لاش کو مردہ خانے میں پڑے دوسرا دن شروع ہوگیا، ڈاکٹرز ڈیوٹی پر آتے اور جاتے رہے اور تیسری شفٹ کے ڈاکٹر نے ساڑھے 14 گھنٹے بعد لاوارث لاش کا پوسٹ مارٹم کیا۔

پریڈی تھانے کے ایس ایچ او لیاقت حیات خان کے مطابق 26 سالہ آصف حسین کی لاش گزشتہ شام صدر میں سندھ ہائی کورٹ کے باہر مسجد خضرا کے فٹ پاتھ سے ملی تھی، جسے ایدھی فاؤنڈیشن کے ڈرائیور کاشف نے ایمبولینس نمبر ای اے 0688 کے ذریعے رات 8 بجے جناح اسپتال منتقل کیا۔

پولیس کے مطابق جمعرات کی شام کی ڈیوٹی پر موجود ایم ایل او ڈاکٹر راجہ افضل نے لاوارث لاش دیکھ کر اسے پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی سرد خانہ منتقل کرنے کا کہا۔

قانونی کارروائی کیلئے جناح اسپتال پہنچنے والے پریڈی تھانے کے ڈیوٹی افسر محمد اختر نے مرنے والے کے ناک سے خون بہتا دیکھ کر وجہ سے موت جاننے کیلئے لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے کی ضد کی۔

پولیس کے مطابق ڈاکٹر افضل نے حیلے بہانے کئے۔ ڈیوٹی افسر کو برنیا لانے کا کہا اور پھر ڈیوٹی ختم ہونے کا بہانہ کرکے ڈاکٹر لاش کا پوسٹمارٹم کئے بغیر گھر چلے گئے۔

پریڈی پولیس کے مطابق رات کی ڈیوٹی پر پہنچنے والے ایم ایل او ڈاکٹر شہزاد نے بھی جمعہ کی صبح تک لاش کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا۔

ڈیوٹی افسر محمد اختر کے مطابق نائٹ شفٹ کا ایم ایل او ڈاکٹر شہزاد بھی پوسٹمارٹم کئے بغیر گھر چلا گیا۔

اس طرح دو ایم ایل اوز ڈیوٹی پر آئے اور چلے گئے مگر بے حسی دیکھے کہ ایک طرف تو میت 14 سے زائد گھنٹے سے لاوارث پڑی رہی دوسری طرف چھٹی کئے بغیر اے ایس آئی محمد اختر کی دوسرے دن کی ڈیوٹی شروع ہوگئی۔

اے ایس آئی محمد اختر کے مطابق صبح کی ڈیوٹی پر کافی دیر سے جناح اسپتال پہنچنے والے دن کے ایم ایل اے نے بھی صبح ساڑھے دس بجے تک لاش کو ہاتھ نہیں لگایا۔ ہے۔ ڈیوٹی ایم ایل او ڈاکٹر عبدالغفار نے ساڑھے 10 بجے لاوارث لاش کاپوسٹمارٹم شروع کیا۔

پولیس نے ایم ایل اوز کی بے حسی پر پولیس پریشان ہے اور متعلقہ حکام سے ایم ایل اوز کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


تازہ ترین