• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ذیبول کا قیام مصمم ارادے کا عکاس ہے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ

کراچی(اسٹاف رپورٹر) چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی ایم شیخ نے کہا ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو جامعہ قانون (ذیبول) کا قیام ایک قابل فخر قوم کی روشن خیالی اور حکومت کی اعلیٰ تعلیم کی سہولتیں عام لوگوں تک پہنچانے کے مصمم ارادے کا عکاس ہے۔ وہ ذیبول اور برطانیہ کی یونیورسٹی آف نارثمپٹن کے درمیان اعلیٰ تعلیم کی فروغ کیلئے ہونے والے اشتراک عمل کے موضوع پر ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ سیمینار سے جامعہ نارثمپٹن کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نک پٹ فورڈ، ذیبول کے بانی وائس چانسلر جسٹس (ر)قاضی خالد علی اور رجسٹرار سید شرف علی شاہ نے بھی خطاب کیا۔قاضی خالد علی نےکہا کہ جامعہ نارثمپٹن اور ذیبول کے درمیان اعلیٰ سطح کی خوداعتمادی پر فخر ہے ۔ جسٹس احمد علی شیخ نے مزید کہا کہ ذیبول کا قیام وقت کی ضرورت تھا اور انہیں خوشی ہے کہ ملکی کی پہلی جامعہ قانو ن گزشتہ پانچ سال سے سندھ کے طلباء کو قانون کی معیاری تعلیم دے رہی ہے۔ چیف جسٹس نے ذیبول اور جامعہ نارثمپٹن کے درمیان کم اخراجات پر بین الاقوامی سطح پر منظور شدہ ڈگری کی فراہمی کا پروگرام شروع کرانے کو سراہا اور کہا کہ یہ پروگرام صوبے میں قانون کی تعلیم کا معیار بہتر کرے گا۔ جامعہ نارثمپٹن برطانیہ کے وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر نک پٹ فورڈ نے اپنے خطاب میں اشتراک عمل کے پروگرام کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کی منصوبہ بندی کے وقت اکیسوی صدی کی ضروریات دونوں فریقیں کی پیش نظر تھیں۔ قاضی خالد علی نے کہاکہ ذیبول اور نارثمپٹن یونیورسٹی نے مشترکہ بصیرت کو بروئے کار لاتے ہوئے پیشہ قانون کے میدان میں پاکستانی طلبہ کیلئے منفرد امتزاج کے تعلیمی مواقع پیدا کرنے کی طرف پیشرفت کی ہے۔

تازہ ترین