برمنگھم (پ ر) پاکستان رابطہ کونسل کے جنرل سیکرٹری حافظ محمد ادریس نے کہا کہ وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے لئے مظاہرے اور ممبران پارلیمنٹ سے ملنے کی بجائے برطانوی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقات کریں۔ بڑے بڑے مظاہرے اور پارلیمنٹ میں بحث اور لابنگ کا کام کشمیری اور پاکستانی تنظیمیں اور کمیونٹی پہلے ہی بڑی کامیابی سے کر رہے ہیں، وزیر خارجہ لاکھوں پونڈ خرچ کر کے وہی کام نہ کریں جو پہلے سے ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی بڑے تعجب کا مقام ہے کہ ایک 22 کروڑ کا آزاد خود مختار اور ایٹمی ملک برطانیہ میں پارلیمنٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرے اور مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ بھارت کے ظلم اور ستم کو بند کرائے عوامی سطح پر مظلوم قومیں اس طرح کے احتجاج اور مظاہرے تو کرتی ہیں کسی آزاد ملک کے سربراہ ایسا نہیں کرتے اس سے پاکستان کے حکمرانوں کی کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی اور ہمدردی کا اندازہ لگایا جاسکتا کہ وہ کتنے مخلص ہیں۔ حافظ ادریس نے کہا کہ وزیر خارجہ کشمیریوں کے ساتھ مذاق کرنے آرہے ہیں، ممبران پارلیمنٹ سے ملاقات اور مظاہرے سے بھارت کو کیا فرق پڑے گا کیا اس سے برطانیہ کی پالیسی تبدیل ہو جائے گی، پاکستان کا محاذ سفارتی ہے اور ملکوں کے سربرہوں سے مل کر اپنا موقف پیش کرنا ہے یہ بڑا عجیب تماشہ ہے کہ ایک ملک کا سربراہ دوسرے ملک کے سربراہ کے ساتھ ملاقات کرنے کے بجائے احتجاجی مظاہرہ کرنے آرہے ہیں یہ ملک اور قوم کے وقار کے خلاف ہے اور کشمیریوں کی لاشوں پر تماشہ کیا جارہا ہے دنیا کے سامنے پاکستان کو رسوا کرنے کے مترادف ہے برطانیہ میں آباد کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی کے لئے لمحہ فکریہ اور سوچنے کا مقام ہے۔