969میگاواٹ کے نیلم جہلم پاور ہاؤس سے، جسے پانچ جنوری کو 29روز کے لئے تفصیلی معائنہ کی خاطر بندکیا گیا تھا، بجلی کی پیداوار شیڈول کے مطابق 2فروری کو دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔ لازوال پاک چین دوستی کا شاہکار یہ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ مظفر آباد سے 42کلومیٹر دور بلند و بالا پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے، جو دو بڑے دریاؤں نیلم اور جہلم کے مشترکہ پانی سے بجلی پیدا کر رہا ہے۔ یہ منصوبہ انتہائی صبر آزما کم و بیش تین دہائیوں کی مدت میں کام میں بار بار تعطل کے باعث گزشتہ سال اپریل میں مکمل ہو سکا، اس کا تخمینہ اس عرصے میں پانچ مرتبہ تبدیل ہوا جو شروع میں 80ارب روپے تھا اور تکمیل کے وقت 500ارب سے بڑھ چکا تھا۔ دریائے نیلم جہلم میں ان دنوں پانی کا بہاؤ تقریباً 60کیوبک میٹر فی سیکنڈ (کیومکس) ہے جس سے ایک پیداواری یونٹ چلایا جا رہا ہے اور 242میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے جبکہ چاروں یونٹ چلانے کے لئے تقریباً 280کیومکس پانی کی ضرورت ہے جو مارچ اپریل سے دستیاب ہو گا اور اس دستیابی پر پروجیکٹ پوری صلاحیت کے مطابق 969میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا۔ یہ پروجیکٹ اب ہر لحاظ سے مکمل ہے اور 2019-20میں پوری صلاحیت کے مطابق 4ارب 60کروڑ یونٹ سستی بجلی قومی گرڈ کو مہیا کرے گا جس سے واپڈا کو ہر سال تقریباً 50ارب روپے کی آمدنی ہو گی۔ اس لحاظ سے یہ منصوبہ ملک و قوم کے لئے سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان دریاؤں کی سرزمین ہے، جہاں مقامی ضرورت سے کہیں زیادہ انتہائی سستی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے؛ تاہم 71برس کی طویل مدت پر مشتمل ملکی تاریخ میں ہم محض منگلا اور تربیلا جیسے بڑے ڈیم ہی بنا سکے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ قدرت کی اس گراں بہا دولت سے جو ندی نالوں اور دریاؤں کی صورت میں وطن عزیز کو مل رہی ہے، زیادہ سے زیادہ پن بجلی پیدا کرکے قوم کو مہنگی بجلی اور لوڈشیڈنگ سے ٹھوس بنیادوں پر نجات دلائی جائے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998