• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ سب کچھ نچلی عدالتوں کو کیوں نظرنہیں آتا، سپریم کورٹ، چیف جسٹس نے جھوٹے گواہوں کیخلاف کارروائی کا آغاز کردیا

ا سلام آباد (نیوز ایجنسیاں ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جھوٹے گواہوں کیخلاف کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے ایک کیس میں جھوٹی گواہی دینے والے فرد کو طلب کرلیاجبکہ سی پی او فیصل آباد کو حکم دیا کہ وہ اگلی سماعت پر جھوٹے گواہ محمد ارشد کی سپریم کورٹ میں حاضری یقینی بنائیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ سب کچھ ماتحت عدالتوں کو کیوں نظر نہیں آتا، کوئی پوچھنے والا نہیں۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے اے ایس آئی مظہر حسین قتل کیس میں مجرم زور آور کو 7 سال بعد شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔ بدھ کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فیصل آباد کے ایک گا ئو ں میں اے ایس آئی مظہر حسین کے قتل سے متعلق کیس میں ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف عمر قید کے مجرم زورآور کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رات کو 3 بجے کا واقعہ ہے کسی نے لائٹ نہیں دیکھی، ٹرائل کورٹ کی ہمت ہے کہ انہوں نے سزائے موت دی جبکہ کمال کیا ہائیکورٹ نے کہ عمر قید کی سزا سنائی کیونکہ تمام گواہان کہہ رہے تھے کہ انہوں نے کوئی فائر ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ سب کچھ ماتحت عدالتوں کو کیوں نظر نہیں آتا، 161 کے بیانات کے مطابق کوئی زخم نہیں تھے، جو پولیس اہلکار قومی رضا کار گواہ بنایا گیا وہ پولیس کا گواہ ہے جبکہ 3 دن بعد اس کا میڈیکل ہوتا ہے۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ کوئی پوچھنے والا نہیں، جس طرح وہ رضاکارانہ طور پر گواہ بنا اسی طرح رضاکارانہ طور پر اسے جیل بھی جانا چاہیے۔

تازہ ترین