اسلام آباد (رپورٹ :،رانامسعود حسین )عدالت عظمیٰ نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بیٹے ارسلان افتخار اور بحریہ ٹائون کے سربراہ ملک ریاض حسین کے مابین عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات پر اثر انداز ہونے کے حوالے سے مبینہ بزنس ڈیل کے حوالے سے توہین عدالت کے مقدمہ میں ملک ریاض کوغیر مشروط معافی نامہ جمع کرانے کیلئے دو ہفتو ں کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی ہے۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ٹرائل کیلئے گواہوں کی فہرست سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے تیار کی تھی لیکن کسی وجہ سے وہ اس کیس میں بطور پراسیکیوٹر الگ ہوگئے تھے ، گواہوں میں ارسلان افتخار،سابق چیف جسٹس افتخار چودھری، یوسف رضا گیلانی، سید یوسف اور سلمان علی خان شامل ہیں، اگر پریس کانفرنس کی بنیاد پر کیس بنا تھا تو اس کی ویڈیو ہی کافی ہے،مسول علیہ کی جانب سے ویڈیو کی تردید بھی نہیں کی گئی ،اب صرف پیمرا کی جانب سے ویڈیو کی تصدیق کرنا باقی ہے، ہم ملک ریاض کو لازمی حاضری سے 10 ہفتوں کا استثنیٰ دے سکتے ہیں، وکیل نے کہا ملک ریاض نے انہیں فون پر ہدایت دی ہے میں عدالتوں کی توقیر نہیں کرتا ہوں اسلئے وہ عدالت سے غیر مشروط معافی مانگنا چاہتے ہیں ،چیف جسٹس نے کہا آپ تحریری معافی نامہ لکھ کر جمع کرو ادیں۔ چیف جسٹس آصف خان کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس مقبول باقر اور جسٹس سید منصور علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سمات کی، ملک ریاض کی جانب سے ڈاکٹر باسط ایڈوکیٹ اور زاہد حسین بخاری ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔