لندن (مرتضیٰ علی شاہ) وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے الطاف حسین کے خلاف مقدمات کی پیروی کرنے پر برطانیہ کے وکیل ٹوبی کیڈمین کے واجبات ادا کر دیئے ہیں۔ نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے کابینہ کے ایک حالیہ اجلاس میں لندن چیمبرز گور نیکا 37پر بحث کے بعد رقم ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ کیڈمین کو یہ رقم ان کی ایک سالہ خدمات پر ادا کی گئی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ایک سال قبل حکومت پاکستان اور ٹوبی کیڈمین کے درمیان قانونی مشاورت اور خدمات کی فراہمی کیلئے معاہدہ ہوا تھا، اس معاہدے میں برطانوی حکومت اور سکاٹ لینڈ یارڈ اور دوسرے اداروں کو خطوط لکھنا شامل تھا، جب اس حوالے سے ٹوبی کیڈ مین سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ یہ بات پبلک ریکارڈ پر ہے کہ گورنیکا 37انٹرنیشنل جسٹس چیمبر کو حکومت پاکستان کو مختلف النوع عدالتی اور کرمنل تفتیش کیلئے کہا گیا تھا لیکن چونکہ یہ تفتیش جاری ہے اس لئے اس پر کوئی تبصرہ کرنا درست نہیں ہوگا۔11 اپریل2018 کو ایک مضمون میں انکشاف کیا تھا کہ پاکستانی حکام نے متحدہ قومی موومنٹ لندن کے سربراہ کے خلاف منی لانڈرنگ کی دوبارہ تفتیش کیلئے ٹوبی کیڈمین کی خدمات حاصل کی ہیں، سکاٹ لینڈ یارڈ نے اکتوبر 2016 میں اس مقدمے کو داخل دفتر کر دیا تھا۔ پاکستان نے اس مقدمے کی دوبارہ تفتیش کیلئے گزشتہ 2 سال کے دوران مزید سکاٹ لینڈ یارڈ کو فراہم کیا لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ مواد دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ میٹرو پولیٹن پولیس کا کہنا ہے پولیس کے قومی دہشت گردی فنانشیل یونٹ نے مقدمہ داخل دفتر کئے جانے کے بعد حکومت پاکستان کی جانب سے بھیجے گئے مواد کا منی لانڈرنگ کے تناظر میں جائزہ لیا تھا۔ حکومت کے ایک ذریعے نے اس نمائندے کو بتایا کہ کیڈمین کو سکاٹ لینڈ اور برطانوی پراسیکیوشن سروس کو ایم کیو ایم کے سربراہ کے خلاف مقدمات سے آگاہ کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی، خیال کیا جاتا ہے کہ کیڈمین کی توجہ کا مرکز ایم کیو ایم کے قائد کی نفرت انگیز تقریریں تھیں ،وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان الطاف حسین کی جانب سے لوگوں کو تشدد پر اکسانے، اشتعال انگیز تقریروں اور عمران فاروق قتل کے مقدمات کے حوالے سے برطانوی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔