عمارتوں کی تعمیر کے کئی پہلو ہوتے ہیں۔ عمارتیں رہنے اور کاروبار کرنے کے لیے محفوظ جگہ فراہم کرتی ہیں، تاہم ان کا مقصد صرف یہیں تک محدود نہیں ہوتا۔ عمارتوں کی تعمیر میں خوبصورت آرکیٹیکچر پر بھی بہت توجہ دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، عمارت کی تعمیر میں جو مٹیریل استعمال کیا جاتا ہے، اس کی اہمیت بھی مُسلمہ ہے۔ مٹیریل کے مطابق، عمارت کی تعمیری لاگت کم یا زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، عمارتوں کی تعمیر میںماحول کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ ماحول دوست عمارتوں کی تعمیر کے لیے ’گرین بلڈنگز‘ کو فروغ دیا جارہا ہے۔ گرین بلڈنگز، ماحول دوست ہوتی ہیں، جو درجہ حرارت کو ایک خاص حد سے آگے نہیں بڑھنے دیتیں اور ان میں توانائی کے استعمال کو کم سے کم رکھا جاتا ہے۔
اسی بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، دُنیا کے مختلف ملکوں میں اب لکڑی سے عمارتیں بنانے پر بھی زور دیا جارہا ہے۔ اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے، لکڑی کا کاروبار کرنے والی جاپانی کمپنی ’سومی ٹوموفاریسٹری‘ نے لکڑی سے بننے والی دُنیا کی بلند ترین عمارت کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ جاپانی درالحکومت ٹوکیو میں بنائی جانے والی یہ مجوزہ عمارت 350 میٹر بلند ہوگی۔ یہ لکڑی سے بننے والی جاپان کی سب سے بلند عمارت ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کی بھی بلند ترین عمارت ہوگی۔
سومی ٹومو فاریسٹری نے مجوزہ 70منزلہ ’ہائبرڈ ٹِمبر اسکائی اسکریپر‘ کا منصوبہ 2041ء میں کمپنی کے قیام کا 350 سالہ جشن منانے کی مناسبت سے پیش کیا ہے۔
عمارت کا نام W350 تجویز کیا گیا ہے اور یہ لکڑی سے بنی پہلے سے موجود 18 منزلہ عمارت ’بروک کامنز اسٹوڈنٹ ریزیڈنس‘ سے چار گُنا بلند ہوگی، جو کینیڈا کے شہروینکوور میں واقع ہے۔
جاپان میں 350میٹر بلند آسمان سے باتیں کرتی اس عمارت کا ڈیزائن ’سو می ٹومو سوکوبا ریسرچ لیبارٹری‘ نے ’ٹوکیو پریکٹس نِکین سکے‘ کے اشتراک سے تیار کیا ہے۔ اس عمارت کے ہائبرڈ اسٹرکچر میں90فیصد لکڑی کا استعمال کیا جائے گا، اس طرح مجموعی طور پر عمارت کی تعمیر میں ایک لاکھ پچاسی ہزار مربع میٹر لکڑی استعمال ہوگی۔
عمارت کی تعمیر میں ’بریسڈ ٹیوب اسٹرکچر‘ کا استعمال کیا جائے گا، جس کے تحت عمارت کے کالم اور بیم اسٹیل اور لکڑی سے بنائے جائیں گے۔
یہ عمارت کثیرالمقاصد ہوگی، جس میں ہوٹل، رہائشی یونٹس، دفاتر اور دُکانیں شا مل ہونگی۔ عمارت کے چاروں اطراف بالکنی بنائی جائیں گی اور ان میں درخت اور پودے لگاکر عمارت کو ان سے ڈھانپ دیا جائے گا۔
سومی ٹومو فاریسٹری کی جانب سے ایک اعلامیے میں کہاگیا ہے کہ،’W350 ایک ماحول دوست عمارت ہوگی، جس کی تعمیر کا مقصد لکڑی سے بنی تعمیرات کو اس طرح فروغ دینا ہے کہ عمارتیں ایک جنگل کا منظر پیش کریں۔ بالکونی میں لگائے جانے والے درخت، پودے اور سبزہ، ایک طرح سے بلڈنگ کے گراؤنڈ فلور کو ٹاپ فلور سے جوڑ دے گا اور شہری ماحول میں حیاتی نظام میں تنوع پیش کرے گا۔ عمارت کی اندرونی تعمیر خالص لکڑی سے کی جائے گی۔ لکڑی عمارت کے اندرونی ماحول کو پُرسکون ماحول فراہم کرے گی، جہاں بیٹھ کر آپ کو لکڑی کی تپش اور نرم مزاجی کا احساس ہوگا‘۔
اندازہ ہے کہ عمارت کی تعمیر پر 4ارب 20کروڑ برطانوی پاؤنڈ کے مساوی لاگت آئے گی۔ یہ لاگت موجودہ روایتی ٹیکنالوجی کے تحت تعمیر ہونے والی عمارتوں کے مقابلے میں دُگنی ہے۔
البتہ، کمپنی نئی ٹیکنالوجی پر کام کررہی ہے، جس کے تحت تعمیراتی لاگت میں کمی متوقع ہے۔ اس کے علاوہ، عمارت کی تعمیر کا ایک مقصد شہری تعمیرات میں لکڑی کے استعمال کو فروغ دینا بھی ہے، تاکہ شہروں کو جنگلوںمیں تبدیل کیا جاسکے۔
تاریخی طور پر دیکھا جائے تو ماضی میں جاپان میں تعمیر ہونے والی زیادہ تر عمارتیں لکڑی سے تعمیر کی جاتی تھیں، تاہم لکڑی کی عمارتوں میں آگ لگنے کے زیادہ خطرات کے باعث ، وہاں لکڑی کی تعمیرات میں کمی آگئی تھی۔ 2010ء میں جاپانی پارلیمان نے تعمیرات سازی کی صنعت میں لکڑی کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے قانون پاس کیا، جس کے بعد جاپان میں بتدریج لکڑی کی تعمیرات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
ٹوکیو میں2020ء کے اولمپک گیمز کے لیے زیر تعمیر ’کینگو کیما‘ اسٹیڈیم میں بھی لکڑی کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا جارہا ہے۔
W350کی تعمیر کا مجوزہ منصوبہ اسی قانون سازی کا نتیجہ ہے، جس کا مقصد جاپان میں لکڑی سے بننے والی عمارتوں کی تعمیر کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
جاپان کے علاوہ، دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی لکڑی سے عمارتوں کی تعمیر کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ لندن کی ایک آرکیٹیکچر فرم نے لندن میں 300میٹر بلند لکڑی کے ٹاور کی تعمیر کا اعلان کیا ہے، جو ’باربیکن ہاؤسنگ اسٹیٹ‘ میں تعمیر ہوگا۔ اس کے علاوہ، ٹورنٹو کی آرکیٹیکچر فرم Penda نے بھی شہر میںلکڑی کا بلند قامت ٹاور بنانے کا اعلان کیا ہے۔