کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان کے آغاز میں گفتگو کرتے ہوئے میزبان شہزاد اقبال کا کہنا تھا کہ پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کی سربراہی کا معاملہ اگرووٹنگ تک گیا تو پھر حکومت شہباز شریف کو عہدے سے ہٹانے میں کامیاب ہوجائے گی۔ اس حوالے سے سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ حکومت اسپیکر کو متنازع بنانا چاہ رہی ہے اپوزیشن حکومت کو عدم استحکام کی جانب لے جانا نہیں چاہتی۔ اگر انہوں نے شہباز شریف کو ووٹ کے ذریعےہٹایا تو ہم اس کا لائحہ عمل بھی طے کرلیں گے اور کمیٹی کے بائیکاٹ کے ساتھ ساتھ بھی ہمارے پاس بہت سارے آپشن موجود ہیں۔سابق آئی جی اسلام آباد طاہر علیم، رہنما تحریک انصاف ندیم افضل چن اور وزیر اعظم کے معاون نعیم الحق نے بھی پروگرام میں اظہار خیال کیا۔ سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے مزید کہا کہ نیازی صاحب تو نیب کے سربراہ سے ملاقات کے علاوہ سابق چیف جسٹس کو مل کر گلدستے بھی پیش کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ شہباز شریف نے نیب کو سرزنش کی ہے معلوم نہیں حکومت کس کو بے وقوف بنانے کی کوشش کررہی ہے ۔ شہبا ز شریف کی عدالت سے عدم پیشی اور پیشی والے دن میٹنگ رکھنے کے سوال پر ایاز صادق نے کہا ان کے وکیل پیش ہورہے ہیں اور جرح تو وکیل کو ہی کرنا ہوتی ہے۔اگلی دفعہ وہ خود پیش ہوجائیں گے۔ موجودہ حکومت کو چاہئے کہ وہ پاکستان کی خاطر کچھ کام کرکے دکھائے اس طرح کی چیزیں نہ کرے جس سے ملک کو کوئی فائدہ نہ ہو۔ منی بجٹ پیش کرنے والے دن اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی تقاریر میں پہلے سے معاملات طے ہوجاتے ہیں کہ کس نے بولنا ہے مگر ایسا کچھ ہم سے طے نہیں کیا گیا تھا۔ پروڈکشن آرڈر ہمارا حق ہے اگر وہ نہیں ملے گا تو ہم اسمبلی سے واک آؤٹ بھی کریں گے لیکن یہ کہنا کہ ہم ہاؤس نہیں چلنے دے رہے، غلط ہوگا ۔ اگر اسمبلی میں گالی دی جائے گی تو ہم ہاؤس نہیں چلنے دیں گے۔ ریمانڈ پر پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوتے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اسپیکر غیر جانبدار رہے مگر حکومت اسپیکر کو متنازع بنانا چاہ رہی ہے۔ شیخ رشید نے اسپیکر کے بارے میں جو زبان اور لہجہ استعمال کیا وہ انتہائی غیر معمولی اور شرمناک ہے۔شیخ رشید کے پی اے سی کے ممبر بننے پر انہوں نے کہا مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہےمگر 2002 سے یہ روایت ہے کہ کبھی کوئی وزیر کسی بھی کمیٹی کا ممبر نہیں ہوتا۔ خواجہ آصف کے سسٹم منجمد کرنے کے حوالے سے بیان پر ایاز صادق نے کہا حکومت ہر چیز زبردستی کرنا چاہ رہی ہے اور ہم زبردستی ہونے نہیں دیں گے ۔ نیب کے ہاتھوں علیم خان کی گرفتاری پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ علیم خان کو گرفتار نہیں کرنا چاہئے تھا انہیں اس وقت گرفتار کیا جاتا جب ثابت ہوجاتا کہ انہوں نے کچھ غلط کیا ہے تحقیقات کے مرحلے میں ہی ان کی گرفتاری سے یہی لگ رہا ہے کہ بیلنس کرنے کی کوشش ہے۔