• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

نماز کی توہین کفر ہے

سوال: میرے شوہر کی طبیعت ٹھیک نہیں رہتی ،اُن کے پیٹ کا نظام اکثر خراب رہتا ہے،جس کی وجہ سے اُنہیں ٹھیک طریقے سے نیند نہیں آتی اور چڑچڑاہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں،اِسی دوران اُن کے منہ سے عید الاضحی سے دو یا تین دن پہلے یہ الفاظ نکل گئے: ’’بھاڑ میں جائے عید کی نماز ،اگر میں سوجاؤ ں تو نہ اُٹھانا‘‘، لیکن پھر اُنہوں نے نماز بھی پڑھی اور اللہ تعالیٰ سے معافی بھی بہت مانگی، اس بارے میں اُن کے لئے کیا حکم ہے، وہ شادی شدہ اور بچوں والے ہیں؟

جواب: آپ کے شوہر نے نمازکے متعلق جو نازبیا کلمات کہے ہیں ،وہ کفریہ کلمات ہیں،کیونکہ نماز شعائرِ اسلام میں سے ہے اور شعائرِ اسلام کی توہین کفر ہے ،سو اُن پر واجب ہے کہ اُس سے توبہ کریں اوراحتیاطاً تجدیدِ ایمان و تجدیدِ نکاح بھی کرلیناچاہئے۔ تجدیدِ ایمان یہ ہے کہ صدقِ دل کے ساتھ کلمہ طیبہ پڑھیں اور تجدیدِ نکاح یہ ہے کہ دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نیا نکاح کریں۔نکاح ایجاب و قبول کا نام ہے اور اس کے لیے صرف دو گواہ کافی ہیں جو دونوں مرد ہوں یا ایک مرد اور دوعورتیں ہوں، لوگوں کو اکٹھا کرنا ضروری نہیں ہے اور گھر کے افراد مثلاً: بالغ بیٹے اوربیٹیاں یا بھائی بہن بھی گواہ بن سکتے ہیں۔

تازہ ترین