عورت کو مادرِ کائنات کہا گیا، جس نے انسان کو خانہ بدوشی کی زندگی ترک کرکے مکانات میں رہنے کا ڈھنگ دیا، جس نے بیج اُگاکر زراعت کی بنیاد رکھی۔ تعلیم یافتہ ماں ہونے کے ناطے اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت کا فریضہ نبھاتے ہوئے جدید دنیا کو باصلاحیت، تعلیم یافتہ و ہنر مند افرادی قوت فراہم کی۔ جاب مارکیٹ میں اپنی قابلیت کے جوہر دکھا کر کمپنیوں کو صفِ اول کی پوزیشن پر لاکھڑا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ کسی بھی کامیاب معاشرے میں عورتوں کے بڑھتے ہوئے کردار کو تسلیم کیا گیا ہے۔
تعلیم میں سب سے آگے
بین الاقوامی سطح پر اس وقت لڑکیوں کی تعلیم پر سب سے زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔ پہلے خواتین کی عالمی منظر نامے میں اتنی زیادہ نمائندگی نہیں تھی لیکن اب صورت حال تبدیل ہوچکی ہے۔ پاکستان کے دیہات اور شہروں میں ابتدائی تعلیم سے لےکر اعلیٰ تعلیم تک کے اعداد و شمار ملاحظہ کریں تو تعداد میں خواہ لڑکے زیادہ ہوں لیکن معیاری تعلیم کی بات آتی ہے تو پچھلے تیس برسوں میں نمایاں اور ٹاپ پوزیشنز پر خواتین صفِ اول پرنظر آتی ہیں،جن کی ذہانت و لیاقت میں دو کوئی آرا نہیں۔ پاکستان میں آزاد ذرائع سے کی گئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جن تعلیم یافتہ ماؤں نے اپنی اولاد کی خاطر کیریئر کو خیر باد کہا، انھوں نے بہتر تربیت کے ذریعے اپنی اولاد کو اکیسویں صدی کا ذہین بچہ بنادیا۔ اس لیے معنوی اعتبار سے ہمارے معاشرے میں عورت کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
ای کامرس اور شوبزپر حکمرانی
پاکستان سمیت دنیا بھر کی گھریلو خواتین کے لیے خود مختار انداز میں کاروبار کرنے کا محفوظ ترین پلیٹ فارم ای کامرس نے مہیا کردیا ہے۔ پاکستانی اور عالمی منظر نامے پر نگاہ دوڑائی جائے تو اس وقت ای کامرس کے شعبے میں کاروباری خواتین کی حکمرانی ہے۔ اس وقت سیاست،معیشت، تعلیم،ٹیکنالوجی اور شوبز کے میدان میں خواتین کی اہمیت بڑھتی جارہی ہے۔ ہماری شوبز انڈسٹری میں آنے والے نئے اداکاروں اور اداکاراؤں نے میڈیا لائن کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے اداکاری میں پیشہ ورانہ انداز کو اپنایا ہے۔ اس کے علاوہ خواتین دفاتر میں مختلف امور انجام دے رہی ہیں اور کھیلوں میں بھی بڑھ چڑھ کا حصہ لیتی ہیں۔
معاشی بوجھ اٹھانے والی
کچھ مچھلی فروش خواتین ایسی بھی ہیں، جو قبیلے کی دیگر خواتین کے ساتھ شہر میں جگہ جگہ ٹھیلے لگا کر گھریلو اخراجات کا بوجھ اٹھانے میں اپنے خاندان کی مدد کرتی ہیں۔ دفتر ہو یا دیگر کام ،چاہے گھر کی ضروریات پوری کرنے کے لیےسڑک پر بیٹھ کر تربوز بیچنے کا ٹھیلہ ہی کیوں نہ لگانہ پڑے، خواتین کہیں پیچھے نہیں رہتیں۔ اس وقت ڈرائیونگ سے لےکر ڈھابے پر کھانا پکانے تک خواتین مختلف سرگرمیوں میں مشغول نظر آئیں گی۔
کوزہ گری ایک فن
سندھ،بلوچستان،پنجاب اور خیبر پختونخوا میںمٹی سے خوبصورت کوزے اور کونڈے بنانےوالی خواتین برسوں سے کوزہ گری کا کام کر رہی ہیں۔ کئی پشتوں سے اس کام کو سرانجام دینے والے یہ خواتین اپنے خاندانوں کی لیے ذریعہ معاش بنی ہوئی ہیں۔ ان کے کام کو نہ صرف پاکستان بلکہ بیرونِ ملک بھی خوب پذیرائی ملتی ہے۔
پاکستان کی جرأت مند خواتین
بیسویں صدی کو عورتوں کے حقوق کی تحریک سےتعبیر کیا جاتا ہے جب سیاسی و سماجی طور پر عورتوں کو مردوں کے مساوی حقوق کے لیے امریکا سے ایک توانا آواز ’روزا پارکس‘ کی صورت میں اٹھی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان سمیت دنیا بھر کی عورتوں کو اپنی جانب متوجہ کیا۔ تعلیم کے میدان میں بڑے اہم مراحل طے کیے گئے۔ کل جو عورت گھر سے باہر قدم رکھنے کی جرأت نہیں رکھتی تھی،آج وہ ووٹ دینے کے علاوہ نہ صرف پارلیمنٹ میںموجود ہے،بلکہ ملک کے اعلیٰ ترین عہدے وزیر اعظم تک رسائی پاچکی ہے۔
سماجی مہم میں پیش پیش
ملک کو خوبصورت بنانے اور امن کا پیغام دینے کے لیے مَردوں کے ہمراہ خواتین بھی شانہ بشانہ کام کرتی ہوئی نظر آئیں گی۔ خواتین صرف گھروں یا آفس تک محدود نہیں بلکہ ہر جگہ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔ وہ ہر جگہ سماجی خدمات میں بھی پیش پیش نظر آتی ہیں اور لوگوں کے مسائل کو حل کرنا اپنااولین فرض سمجھتی ہیں۔
گھریلو ملازمائیں
پاکستان کی لاکھوں گھریلو ملازمائیں انتہائی کم اجرت کے عوض12گھنٹے سے زائد مشقت کرنے پر مجبور ہیں۔ ان میں زیادہ تر خواتین اپنے گھروں کی واحد کفیل ہوتی ہیں۔
انسانیت کی خدمت پر مامورنرسیں
انسانیت کی خدمت پر مامور نرسوں کو آج بھی وہ مقام حاصل نہیں، جس کی وہ مستحق ہیں۔ انتہائی مشکل حالات میںتعلیم و تربیت حاصل کرنے اور پیشہ ورانہ زندگی میں قدم رکھنے کے بعد نرسوں کو گوناگوں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے،لیکن پھر بھی وہ ہمت نہیں ہارتیں اور اپنے فرائض احسن طریقے سے انجام دیتی ہیں۔