بچے ضد کرتے ہیں اور ضد کرتے کرتے رونے لگتے ہیں، بچوںکو روتا دیکھ کر والدین ان کی ہر وہ فرمائش بھی پوری کردیتے ہیں، جو بعد میں بچوں اورخود والدین کیلئےپریشانی کا باعث بن جاتی ہے۔والدین اپنی ذمہ داریاں خوب نبھاتے ہیں یا نبھانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن بچوں کو ’’ نہ ‘‘ کہنا ان کے لیے سب سے مشکل مرحلہ بن جاتاہے۔ سونے سےپہلےبچے نے کینڈی مانگ لی تو آپ نہ کہنے کے بجائے اسے دے دیتی ہیں تاکہ دن کا آخری کام آرام سے انجام دے کر بچہ سو جائے لیکن آپ شاید اس بات سے بےخبر ہیں کہ وہ کینڈی بچے کے دانت میں کیڑا پیدا کرسکتی ہے۔ اس قسم کی ضدسے بچانے کیلئے آپ کو ’’ نہ‘‘ کہنا ہے اور یہ کب کب کہنا ہے، آئیں ہم آپ کو بتاتے ہیں۔
وقت پر سونا اورجاگنا
بیڈ ٹائم کےلئے آپ کو ہر حال میں سختی کرنی ہےچاہے، بھلے سے تعطلیات ہوں تب بھی! اگر آپ کا بچہ آدھی رات تک توانائی سے بھر ا رہتاہے اور اُدھم مچاتا پھرتا ہے تو آپ کو اسے سمجھا ناہے کہ کھیل کا وقت ختم ہو چکاہے اور اب اسے بستر پر جاکرسونا ہےاور صبح وقت پر اٹھناہےکیونکہ موزوں اور بھرپور نیند بچوں کو صحت مند رکھتی ہے اور بیمار ہونے سے بچاتی ہے۔ بچہ اگر رات کو سوتے وقت موبائل یا ٹیبلٹ پر گیم کھیلنے کی ضد کرتا ہے تو آپ کو ’’ نہ ‘‘ کہنا ہے اور اس پر ڈٹے رہنا ہے۔
کھانا چھوڑ دینا
دن کے مختلف اوقات اور وقفوںمیں بچوں کو کھانا کھلانا ان کے نظام ہاضمہ کو ٹھیک رکھنے اور انہیں توانابنانے میں مدد کرتاہے ۔ اگرآپ کا بچہ کچھ مخصوص کھانا کھانے سے انکار کرتاہے تو اسے پیار سے سمجھائیں، خاص طورپر ناشتہ ان کی بہتر صحت کیلئے لازمی ہے۔ دن کے کسی حصے کا کھانا چھوٹ جانے سے بچے کی صحت متاثر ہوتی ہے، اسی لئے بچوں کو ناشتہ ضرور کروائیں اور اگر وہ کسی چیز کو کھانے سے انکار کرتے ہوئے بولیں کہ میں اسے چھوڑ دوں توآپ بولیں ، بالکل نہیں۔ اسے سمجھائیں کہ اس طرح کی چیزیں کھانے سے آپ صحت مند ہو جائیں گے۔
ویڈیو گیمز کم، ایکسرسائز زیادہ
بچوں کا وقت اب زیادہ تر باہر کھیلنے کے بجائے آئی پیڈ یا موبائل کے استعمال میں یا ویڈیو گیمز کھیلتے ہوئے گزرتاہے۔ اس وقت کو محدود کریں، ایک بار بچہ ویڈیو گیمز یا ٹیبلٹ پر تھوڑا وقت گزار لے تو پھر اسے ’’نہ ‘‘بولیں۔ اسے باہر لے جا کر فٹبال یا کرکٹ کھیلنے پر آمادہ کریں، اسےکھیلوں کا سامان لے کر دیں تاکہ وہ اسے استعمال کرنے میں جوش کا مظاہر ہ کرے۔ کوشش کریں کہ فزیکل سرگرمی میں آپ بھی اس کے ساتھ حصہ لیں ، جس سے اس کا دل اور بھی زیادہ کھیل میں لگے گا۔ جسم کی قوت مدافعت میں جسمانی سرگرمیاں بہت فائدہ دیتی ہیں، اس سے جسم میں سفید خلیوں کا اضافہ ہوتا ہے ، جو جسم کے اندر ہونے والے انفیکشنز کا مقابلہ کرتے ہیں۔
میٹھی اشیا کا کم استعمال
کوشش کریں کہ بچے میٹھی اشیا، کینڈیز اور شوگر سے بنی غذائیں بہت زیادہ استعمال نہ کریں۔ میٹھی اشیا کا بہت زیادہ استعمال بچوں کی قوت مدافعت کو کمزور کرتا ہے، جس سے ان کے بیمار ہونے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔ بچوں نے ایک چاکلیٹ کھالی تو دوبارہ مانگنےپر آپ نے انہیں ’’نہ ‘‘ کہناہے۔
صحت و صفائی کا خیال
آپ کو بچوں کی صحت و صفائی کیلئے بہت زیادہ دھیان رکھنے کی ضرورت ہے، خاص طورپر کھانا کھانے سے پہلے ان کے ہاتھ ضرور دھلوانے چاہئیں۔ واش روم سے آنے کے بعد ہاتھ دھونا ان کی عادت کا حصہ ہونا چاہیے۔ کھیل کود کے بعد بچوں کو دسترخوان یا ٹیبل پر بیٹھنے سے منع کریں اور انھیں ہاتھ دھونے کا کہیں۔ صحت و صفائی کا خیال رکھنے سے بچے کم بیمار پڑتے ہیں اور ان کی قوت ِ مدافعت میں بھی اضافہ ہوتاہے۔
جنک فوڈ ز سے پرہیز
بچوں کو بتائیں کہ سڑک کے کنارے فروخت ہونے والے جنک فوڈز انہیں بیمار کرسکتے ہیں۔ مہینے میں ایک بار انھیں برگر اور پیزا کھلائیں لیکن اگر وہ بار بار مانگیں تو انکار کردیں۔ انہیں صحت بخش غذائیں کھلائیں، آپ کے بچوں کی غذا کا زیادہ تر حصہ پھلوں، سبزیوں ، دالوں ،گریوں اور پروٹین والی غذائوں پر مشتمل ہونا چاہئے۔
کھانا کھاتے وقت گیجٹ نہ دیں
ٹی وی یا کمپیوٹر کے سامنے بہت زیادہ وقت گزارنے سے بچے سست اور لاغر ہو جاتے ہیں، ان کی صحت اور آنکھیں متاثر ہوتی ہیں۔ انہیں بتائیں کہ بہت زیادہ ٹی وی دیکھنا ان کی صحت اور آنکھوں کیلئے نقصان دہ ہے۔ گھر میں کچھ اصول بنائیں کہ کھانا کھاتے وقت کسی قسم کا گیجٹ ان کے ہاتھ میں نہیں ہونا چاہئے یا جب تک ہوم ورک نہ ہوجائے وہ ٹی وی آن نہیں کرسکتے ۔